کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 488
اورسازوغیرہ کےبرےنتائج سےہمارےسمجھدارلوگ عاجزہیں، میرے خیال میں گانابجانااوراس آوازوغیرہ سےانسان کے دل ودماغ پرایساخراب اثرپڑتاہےاوراس کی عقل پراتنانشہ چڑھا دیتاہےکہ اتنانشہ شراب بھی نہیں چڑھاتی، ایساسازسننے والاجس عورت سےوہ سازیاآوازسن رہاہوتاہےتواس کوایسے خیالات آتے ہیں ابھی ابھی اٹھ یاجاکراس بہترین آوازوالی عورت کو اپنی آغوش میں لے۔ ہمارے سلف صالحین نے ایسے سازوالی آوازکوزناکامحرک یارقیۃ الزناتصورکیاہے۔ اسی طرح کئی دوسری ایسی اشیاءوغیرہمارےملک میں بہت ہیں۔ کیا وہ ساری اشیاء زنا کی محرکات میں سے نہیں ہیں اوربالفعل اس کےاضافہ میں بہت بڑارول ادانہیں کیا ہے؟کیایہ سینمائیں وغیرہ زناکے وجودمیں لانے کی کامیاب فیکٹریاں نہیں ہیں؟اگریقیناً ہیں جیساکہ یقیناً ہیں بھی توپھروہ معترض حضرات بتائیں اتنے بڑے زنا کا طوفان بدتمیزی میں آخراسلام کا قانون شہادت کیا اضافہ کرےگا، آخر اس حالت میں اضافہ کی گنجائش کہاں ہے، پیمانہ پہلے ہی لبریز ہے ، اگرکچھ ڈالوگے توچھلک پڑے گا، باقی اس میں کیا اضافہ ہوگا؟آپ نرم مزاجی سےمیری گزارشات پرنظرڈالیں ، پھرسوچیں کیامیں نے جھوٹ لکھا ہے؟ بہرحال زنااوراس کےمحرکات کے اضافے کاسب سے بڑاسبب اسلامی قوانین کی پاسداری نہ کرنا اوراسلامی معاشرے کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سےدیے ہوئے احکامات سےانحراف اوراوپربیان کیے ہوئے بے حیائی کے کاموں سےلگاورکھنے کی وجہ سےہے۔ اب میں اسلام کی زنا کے متعلق شہادت کے بارے میں عرض کرنا چاہتا ہوں ، اسلام نے جواحکامات ، سوسائٹی اورمعاشرے کو پاکیزہ رکھنے کے لیے دیئے ہیں ، ان پر اگرہم پوری طرح عزم واستقلال سے عمل کریں ، تونتیجتا ایک ایسا معاشرہ وجودمیں آئے گاجس میں زنا تودورکی بات ہے زنا کی بوبھی نہیں آئے گی اورنہ ہی اس تک پہنچنے کے اسباب ومحرکات ہوں گے، ایسے معاشرے میں اولازنا ہوگا ہی نہیں، لیکن پھربھی اگرکوئی جنیت وبدباطن انسان جرات کرکے انتہائی براکام کرتا ہے تواسلام نے اس کے لیے نہایت ہی سخت اورعبرتناک