کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 487
اپنے گھر میں اپنی بیوی کے ساتھ خلوت میں یا ایسے لباس میں ہوسکتا ہے جس میں ان کو دیکھناجائز اورمناسب نہیں، کیونکہ اگربچوں نے اس عمرمیں ایسی چیز کامشاہدہ کیا تووہ شہوانی خیالات کی طرف متوجہ ہوسکتے ہیں، لہٰذا دین اسلام میں اتنی بھی اجازت نہیں ہےکہ چھوٹےبچے بھی اپنے والدین کے پاس ان اوقات میں بغیراجازت کے نہیں جاسکتے ۔ آج اسی دین کےپیروکاروں کاکیا حال ہے۔ ان کے گھرT.Vسےبھرے ہوئے ہیں۔ جن سےکئی فحش ڈرامے، بیہودہ موسیقی اورانتہائی شرم ناک باتیں نشرہوتی ہیں۔ اجنبی عورتوں کی صورتیں واضح طورپردیکھی جاتی ہیں، حالانکہ ان کوان عورتوں سےنظروں کوجھکانے کا حکم ہے، خداکےلیےان پرکچھ غورکریں جن گھروں میں ایسے فاحش مناظراوربےحیائی والی باتیں ہوں گی ان کی اخلاقی حالت کیا ہوگی؟ایسے گھرفحاشی کے اڈے نہ بنیں گے توکیاپاکیزہ انسانوں والےماحول بنیں گے؟دل اورنفس اسی طرح نفسانی خواہشات مرداورعورت دونوں میں فطرتاً رکھی ہوئی ہے، پھرایسے گھروں میں جب ایسے بے حیامناظرنشرہوں گے توکیاان شوق سےدیکھنے والوں مردعورتوں کے دلوں میں سفلی جذبات کو بھڑکانے والے محرکات پیدانہیں ہوں گے؟یہاں کچھ اوربھی زیادہ کچھ لکھنے کی ضرورت ہے لیکن کاغذکی تنگ دامنی اورمضمون کی طوالت سےبچنے کےلیےقلم کوروکناپڑرہا ہے۔
ھ:......اسلام جاندارچیزوں کی تصویرکشی سےسختی سےروکتا ہے ، اس سلسلے میں بے شماراحادیث تواترکے درجہ تک پہنچی ہوئی ہیں، تصویرکی ان بے اندازخرابیوں اوربرائیوں میں سےایک یہ بھی ہے اس فن کو اتنا فروغ دیا گیا ہے جو عورتوں کی چھپی تصویروں کوتوچھوڑو، برہنہ تصاویربھی راقم الحروف نے دیکھی ہیں، تم کسی بھی دکان پرجاؤگے توتقریباًہرچیزپرعورت کی تصویر نظرآئے گی خاص طورپرداراللباس پرجاؤگے تووہاں عورت کابڑامجسمہ نظرآئے گا، ایساسب کچھ کیوں ہے؟
و:......گانابجانا، صحیح بخاری کی حدیث سےحرام وناجائز معلوم ہوتا ہے لیکن ہماری قوم کاکیا حال ہے جوگانے بجانے اورڈانس وغیرہ سےاس کوفراغت ہی نہیں ملتی، کیاگانے بجانے