کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 474
مطابق عمل کریں۔
خلاصہ یہ ہوا کہ زیربحث آیت میں حرام اشیاء کے بیان سےپہلے رب تعالیٰ نے یہ تفہیم دی ہے کہ تمہاری طرف حرام اشیاء کے متعلق وحی کی رہنمائی آتی رہے گی۔ لہٰذا تمہیں اس تفہیم پرعمل کرناچاہئےاورتم اپنے خیال سےحرام اورحلال اشیاء کا تقررنہ کرواوروہ حرام اشیاء بعدمیں تمہیں وقتافوقتابتائی جائیں گی جن میں سےمیتۃ(مردار)خنزیرکاگوشت ، خون وغیرہ بھی شامل ہوں گے اوربعدمیں سوداورشراب وغیرہ کی حرمت سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔
ان تمام حرام اشیاء کے متعلق یہ اصولی بات پہلے سے ہی ذہن نشین رکھیں کہ اضطراری حالت بہرحال مستثنی ہوگی﴿مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ﴾گویامختصرالفاظ میں یہ کہا جائے کہ رب تعالیٰ بعدمیں حرام اشیاءکا تذکرہ کررہا ہے۔ اس سورت میں خواہ اس کے بعدنازل کی گئی مکی ومدنی سورتوں میں، لہٰذا پہلے ہی سے تمہیدی طورپریہ حقیقت ذہن نشین کروادی کہ آنے والی حرام اشیاء سے(جوبھی حرام کی جائیں)اضطراری حالت مستثنیٰ رہے گی بس یہی اصولی حقیقت ہے جوآنے والی تمام محرم اشیاء کے متعلق رہنمائی کرتی ہے۔
میرامطلب یہ ہے کہ اس آیت سےپہلے سورت میں یا کسی دوسری سورت میں جواس سےپہلے نازل ہوئی ہواگراس میں میۃ وغیرہ کی حرمت کاذکرہوتا توپھرشایدکسی کےلیےیہ کہنے کی گنجائش نکل آتی کہ یہ اضطراری حالت صرف میتۃ وغیرہ کے ساتھ خاص ہے نہ کہ کسی دوسری چیز کے ساتھ لیکن اب جوصورتحال ہے اس کے لحاظ سےآپ بخوبی سمجھ سکتےہیں کہ یہ احتمال ختم ہوجاتاہے۔ اب ہمیں غورکرناہے کہ اس آیت میں مذکورہ محرم اشیاء کے علاوہ دیگرکون سی اشیاء ہیں جن کو حرام قراردیاگیا ہے۔
جس طرح ارشادفرمایا:
﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلَّا مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُوا