کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 422
کے دل میں میراکتنا خوف ہے اس لیے اپنے علم کے مطابق اوراپنے خاص فضل وکرم سےاسےمعاف کردیا۔ حالانکہ اس کا کوئی بھی نیک عمل نہ تھا۔
اسی طرح ترمذی شریف اورابن ماجہ میں صحیح سندکے ساتھ سیدناعبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ بےشک اللہ تعالیٰ تمام امتوں کے سامنے قیامت کےدن میری امت میں سے ایک شخص کو جہنم کی آگ سے بچائے گا اس شخص کے سامنے اس کے اعمال کے ننانوے دفترجوانسان کی حدنگاہ کے برابربڑے ہوں گے کھولے جائیں گے۔ (یعنی جن میں اس کی برائیاں ہوں گی اس کی کوئی نیکی موجودنہ ہوگی۔) اسے کہاجائے گاکہ تجھےجوکچھ ان دفاترمیں ہے اس سےانکارہے؟کیامیرےلکھنے والوں نے تجھ سےظلم کیا ہے؟وہ کہے گاکہ اے میرے رب نہیں، دوبارہ پوچھاجائے گاکہ ان اعمال(برائیوں)کےلیےتیرےپاس کوئی عذرہے؟ وہ کہے گااللہ نہیں؟پھراللہ سبحانہ و تعالیٰ فرمائے گاہاں تیری ایک نیکی ہمارے پاس ہے بے شک آج تیرے ساتھ کوئی ظلم نہ ہوگا، پھرکاغذکاایک ٹکڑاترازوکےایک طرف رکھاجائے گا اور ننانوے دفتر دوسرے حصے میں پھرننانوےدفترہلکے پڑجائیں گےاوروہ کاغذکاٹکڑاوزنی ہوجائے گاپھراللہ تعالیٰ کے اسم مبارک کے مقابلے میں کوئی چیز وزنی نہیں ہوگی۔ ‘‘
اس صحیح حدیث سےمعلوم ہواکہ وہ آدمی اللہ تعالیٰ کی توحیداورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پرپختہ ایمان ویقین رکھتا تھااورشہادتین پراسےمکمل استقامت تھی اوراس کااظہاراس نےایسےاخلاص اورسچائی کے جذبےکے ساتھ کیا کہ صرف یہ ایک ایمانی قوت اس کے نناوے دفاترپروزنی ہوگئی اوران کو لاشئی محض بنادیااوراس کی یہ ایمانی قوت ترازومیں وزنی ہوگئی۔
بہرحال قیامت کے دن کا معاملہ اس طرح ہے:
﴿يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَيْـًٔا ۖ وَٱلْأَمْرُ يَوْمَئِذٍ لِّلَّهِ﴾ (الانفطار:١٩)