کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 415
ایمان رکھتا ہے اس کی فرضیت کا انکارنہیں کرتااس بارے میں علماء کرام میں اختلاف ہے، تاہم تمام مکتب فکرکے محققین ایسے شخص کے متعلق (جوکفرکااطلاق ہوا ہے)اس کے متعلق ان کہنا ہے کہ یہ کفر مخرج عن الملۃ نہیں ۔ راقم الحروف بھی اسی زمرہ میں شامل ہے۔ (1):......جس طرح اعمال صالحہ ایمان کے اجزاء ہیں اسی طرح اعمال فاسدہ (گناہ)کفرکےاجزاء ہیں، نماز بھی اعمال کے باب میں داخل ہے اوریہ ایمان کا اہم جزہےاس کاترک گناہ کبیرہ ہے اوریہ کفرکے اجزاءمیں سے ایک سنگین جزہےبسااوقات کسی چیز کے اہم جز پر کل کا اطلاق کیا جاتا ہے اوریہ صرف عربی زبان میں نہیں بلکہ ہر زبان میں مستعمل ہے ۔ مثلاًکسی انسان ، گھوڑے یا گدھے وغیرہ کے صرف سرکودیکھ کرہم کہا کرتے ہیں کہ یہ آدمی ہے اوریہ گھوڑاہے یہ گدھاہے حالانکہ انسان صرف سرکانام نہیں بلکہ اس کے ساتھ دیگرکئی عضوہیں جن کے مجموعہ کو انسان کہا جاتا ہے ۔ لیکن سرایک ایسااہم عضویاجزہے جس کےمقابلے میں دیگر عضووجز اتنے اہم نہیں ، اس لیے صرف سرپرکل، انسان ، گھوڑے، گدھے کااطلاق کیا گیا ہے لیکن اگرکسی انسان کی ٹانگ یا بازودیکھ کراس طرح نہیں کہا جاتاکہ یہ انسان ہے بلکہ کہا جاتا ہے کہ یہ انسان کی ٹانگ یابازو ہے ۔ اس سے معلوم ہواکہ ایک چیز کےنہایت اہم جزپرکل کااطلاق اہل زبان کے ہاں معروف ہے۔ (2):......اسی طرح کسی شخص وغیرہ میں کسی حیوان وغیرہ کے ساتھ کسی خاص صفت میں مشابہت باتم وجوہ موجودہوتی ہے تو اس صفت مشابہت کومدنظررکھ کراس پر اس حیوان وغیرہ کااطلاق کیا جاتا ہے۔ مثلاًکہا جائے کہ :"زيداسد"(زیدشیرہے)ظاہرہے کہ زید شیر کےساتھ ظاہری جسمانی ساخت وبناوٹ کے لحاظ سےہرگزمشابہ نہیں لیکن شیر کی شجاعت عام طورپرمشہورہےاس لیے زید پر اس کی اسی صفت کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے اسد(شیر)کااطلاق کیاگیا اسی طرح کسی کندذہن یا بے وقوف شخص کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ توکوئی گدھاہے اس میں بھی یہی حقیقت ہے کہ حمار(گدھا)کی صفت کے ساتھ آدمی کو مشابہہ قراردےکراسےگدھاکہاگیاہے۔ حالانکہ ان اطلاقات کےباوجودکوئی بھی عقلمندآدمی یہ نہیں کہےگا