کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 374
(٣):......معاذبن ہشام بن ابی عبداللہ الدستوائی کے ترجمہ میں نقل فرماتے ہیں:
((صدوق ليس بحجة.)) (الميزان:ج٤’ص١٣٣)
یعنی معاذبن ہشام صدوق ہیں اورحجۃ نہیں۔
ان امثلہ سے یہ اندازہ نہ کیاجائے کہ یہ خاص امام ابن معین کی اصطلاح ہے بلکہ اورائمہ فن حدیث سےبھی ایسےبہت امثلہ موجودہیں ایک مثال مزیدملاحظہ فرمائے۔
(٤):......موسیٰ بن عبیدۃ الربذی کے ترجمہ میں حافظ ذہبی لکھتے ہیں:
((قال ابن سعد ثقه وليس بحجة.)) (الميزان:ج٦، ص٢١٣)
’’ابن نے سعد نے کہا ہے کہ موسی ثقہ ہیں اورحجت نہیں ہیں۔ ‘‘
ایسی اوربھی بہت امثلہ مزیدرجال کی کتب میں ملتی ہیں لیکن طوالت کے خوف سے ان کوذکرنہیں کیا جاتا۔ ہماری پیش کردہ حقیقت کے ثبوت کے لیے یہ امثلہ بھی کافی اورشافی ہیں۔ بہرکیف جب عدم حجیت ثقاہت کے منافی نہیں ہے کیونکہ حجۃ کا لفظ ارفع واعلیٰ ہے لہٰذا ان کی نفی سے اس سے ادنیٰ درجہ کا انتفاء نہیں ہوگا۔ توپھرزیربحث راوی یزید بن یعفرکےمتعلق حافظ ذہبی کا یہ فرمانا کہ:
((ليس بحجة.))
اس راوی کو کوئی ضررنہیں پہنچاسکتااورنہ اس کو ثقاہت وصداقت کے مرتبہ سےگراتاہےکیونکہ اس کی توثیق اس شان کے امام دارقطنی سےثابت ہوچکی ہے۔ اس راوی کے بعدالحسن آتے ہیں کہ یہ حسن بصری ہیں جس کے متعلق تقریب التہذیب میں حافظ صاحب ارقام فرماتے ہیں کہ ثقہ فقیہ فاضل مشہوراس کے بعدسعدبن ہشام ہیں وہ بھی ثقہ نہیں تقریب بالجملہ اس حدیث کی سندحسن لذاتہ کے درجہ سے متنزل نہیں ہے بلکہ اگراس کو صحیح لغیرہ کہا جائے توصواب سےبعیدنہیں ہے۔
متن الحدیث:......اس حدیث سےواضح طورپرپتہ چلتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اگراول رات میں عشاء کی نماز کے بعدبھی وترپڑھتے تھےتودورکعت بیٹھ کرپڑھاکرتے تھےاب