کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 357
علاوه ازیں ابن حبان کا تساہل توثیق میں اورتجریح میں مشہورومعروف ہے، اگرکسی کواعتبارنہ آئے تولسان المیزان، میزان الاعتدال، تہذیب التہذیب اورفتح الباری کےمختلف مقامات کو ملاحظہ کرلے تومیری بات اس کو صحیح نظرآئے گی، لہٰذا ان کی تجریح ان نقادجیاد و جہابذفن خصوصاً امام ابن معین اوردارقطنی جیسے ماہرین کے مقابلہ میں اگرمفسربھی ہوتب بھی قبول نہیں ہوسکتی چہ جائیکہ جہاں مبہم ہو۔ اس جگہ پر ہم دوتین امثلہ نقل کرتے ہیں جس سے اہل انصاف کو میری بات صحیح نظرآئے گی۔ (1):۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حافظ ذہبی میزان الاعتدال میں سویدبن عمروالکلبی(جوکہ صحیح مسلم کے رجال میں سے ہے)کے ترجمہ کے تحت امام ابن معین وغیرہ سےاس کی توثیق نقل کرنے کے بعدلکھتے ہیں: ((اماابن حبان فاسرف واجترأ فقال كان يقلب الاسانيدويضع علي الاسانيدالصحاح المتون الواهية.)) (ميزان الاعتدال جلد٢، صفحه:٢٥٣) اورحافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ تقریب میں اس کے ترجمے میں فرماتے ہیں کہ: ((افحش ابن حبان القول فيه ولم بدليل.)) (٢):۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حافظ ذہبی اپنے میزان میں عثمان بن عبدالرحمٰن الطرائفی کے ترجمہ میں رقمطراز ہیں: ((واما ابن حبان فانه يتقعقع كعادته فقال فيه يروي عن الضعفاء اشياء ويدلسها عن الثقات فلماكثرذالك في اخباره فلايجوز عندي الاحتجاج بروايته بكل حال.)) (٣):۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حافظ ذہبی اپنے میزان میں محمدبن الفضل اسدوسی عارم امام بخاری کےشیخ کے ترجمہ میں دارقطنی سے اس کی توثیق نقل کرنے کے بعد تحریرفرماتے ہیں: ((قلت فهذا قول حافظ العصر الذي لم يات بعدالنسائي