کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 355
متعلق لکھاہےکہ: "صدوق يخطئي" اورحافظ صاحب نے تقریب کےابتدامیں رواۃ کے مراتب ذکرکرتے ہوئے یہ تحریرفرمایاہےکہ: ((الخامسة من وصرعن درجة الرابعة قليلاواليه الاشارة لصدوق سئي الحفظ اوصدوق يهم اوله اوهام اويخطئي......! الخ))(تقريب التهذيب، ص:٣) اس عبارت سے ہراہل علم جان سکتا ہے کہ یہ راوی (ابوغالب)ثقہ ہے نہ کہ مجہول العدالت اسی لیے حافظ صاحب نے اس کوصدوق لکھا ہے اگر مجہول العدالت ہوتا تواس کوحافظ صاحب قطعاً نہ لکھتے بلکہ مستوراومجہول الحال وغیرہماکے الفاظ سےیادفرماتےجیساکہ ابتدامیں تحریرفرماتے ہیں۔ ((السابعه من روي عنه اكثرمن واحد و لم يوثق واليه الاشارة بلفظ مستوراو مجهول الحال.)) (تقريب التهذيب’ص:٣) ليكن حافظ صاحب نے ان کوصدوق لکھا ہے لہٰذا وہ ثقہ ہیں۔ ثانیاً: ذیل میں تہذیب التہذیب سے ایک اقتباس نقل کیا جاتا ہے اس کو ملاحظہ فرماکرپھراندازہ کریں کہ مولاناکایہ ارشادکہ وہ مجہول العدالت ہے اس کی ثقاہت کتب اسماءالرجال میں پای نہیں گئی کہاں تک درست ہے۔ حافظ صاحب تہذیب التہذیب ج١٢میں ابوغالب کے نام کے متعلق اختلاف ذکرکرنے کے بعدلکھتے ہیں کہ: ((قال اسحاق بن منصورعن ابن معين صالح الحديث وقال ابوحاتم ليس بالقوي و قال النسائي ضعيف وقال الدارقطني ثقۃ وقال ابن عدي قد روي عن ابي غالب حديث الخوارج