کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 353
مجھ پران روایتوں(جن میں کوئی مدلس راوی ہے)کی وجہ سےاعتراض بالکلیہ فضول ہے۔ اس وضاحت کی ضرورت اس لیےپیش آئی کہ مباداان حدیثوں پرمیرےکلام کوبہانہ بناکرمولانامجھےنفس مسئلہ کامخالف قراردےکرمجھ پراعتراضات کی بوچھاڑنہ کردیں۔ میرامقصدصرف یہ ہےکہ وہ مدلسین کی روایات دلیل میں پیش کرتےہیں۔ لیجئے
مثال نمبر1:
((عن بريدةقال قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم بكروا بالصلوة في يوم الغيم فانه من ترك الصلوة فقدكفر.)) (رواه ابن حبان كتاب الصلٰوة، باب الوعيد من ترك ترك الصلوة، رقم الحديث:١٤٦٣)
(تنظیم اہلحدیث مجریہ ١٦شعبان ١٣٨٨صفحہ٨كالم٣)
’’پرزیرعنوان اعمال صالحہ ایمان میں داخل ہیں‘‘
ابن حبان کی اس حدیث کی سند میں یحییٰ بن ابی کثیرہےجومدلس ہے۔ دیکھئے طبقات المدلسین للحافظ ابن حجروفتح الباری اوروہ ابوقلابہ سےعن کے ساتھ روایت کرتے ہیں کیایہاں مدلس کی روایت سے استدلال نہیں کیاگیا؟
مثال نمبر2:
((لاتزوج المرأۃ المرأۃ و لا تزوج المرأة نفسها)) (رواه ابن ماجه والدارقطني ورجاله ثقات بلوغ المرام، تنظیم اہلحدیث مجریہ ٢٦ذوالقعده ١٣٨٨صفحہ٥كالم٣تحت عنوان’’الاعتصام‘‘کےایک فتویٰ پرتبصرہ)
اس حدیث کو ابن ماجہ نے ذکرکیا ہےلیکن اس کی سندمیں ہشام بن حسان ہیں جومدلس ہیں اوراس کی تدلیس مرتبہ ثالثہ میں سے ہے اورایسے مدلسین کی روایت جب تک سماع کی تصریح نہ کریں محدثین قبول نہیں کرتے۔
(انظرالطبقات للحافظ ابن حجر رحمة اللّٰه عليه)
اوروہ’’ہشام‘‘ محمد بن سیرین سےعن کے ساتھ روایت کرتے ہیں، اس طرح اس حدیث کو دارقطنی بھی اپنے سنن میں لائے ہیں اوراس کی چند سندیں ذکرفرمائی ہیں لیکن سب