کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 352
خیران سب باتوں کافیصلہ خالق السموات والارض کی عدالت عالیہ میں ہوگاپھرجوانہوں نےمجھ پرالزامات لگائےہیں اگروہ واقعی صحیح ہوں گےتومیں ہی وہاں ماخوذبصورت دیگروہ اپنی فکرکریں ہمیں حضرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان مبارک یادہےکہ: ((المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده.)) (بخاری ومسلم) ’’کامل مسلمان وہ ہےجس کےہاتھ اورزبان سےدوسرےمسلمان محفوظ ہوں۔ ‘‘ باقی مولاناکایہ فرماناکہ: ’’میں‘‘’’راقم الحروف‘‘نےان پرالزام لگایاہےکہ وہ مدلسین کی روایات کواستدلال میں پیش کرتےہیں جوصحیح نہیں اگرمیں کوئی مثال پیش کرتاتوجواب دیاجائےگا۔ سواس کےبارہ میں یہ گزارش ہےکہ لیجئےدومثالیں توحاضرخدمت کررہاہوں ان کودیکھ کرمولانابھی انصاف کریں اوردوسرےاہل علم بھی فیصلہ کریں کہ واقعی مولانانےمدلسین کی روایات سےاستدلال کیاہےیانہیں۔ ان مثالوں کےپیش کرنےسےپہلےیہ بات واضح کردیناچاہتاہوں کہ ان مثالوں سےمیرامقصدمحض ان حدیثوں پرسندی کلام ہےنہ نفس مسئلہ کیونکہ وہ مسئلہ دوسرےدلائل سےثابت ہےیعنی گونفس مسئلہ تودوسرےدلائل سےثابت ہےلیکن یہ مخصوص دلائل جو ہیں وہ مخدوش ہیں کیونکہ ان میں مدلسین ہیں اورروایت عن سےکرتےہیں اورہمارامدعاثابت ہوجائےگاکہ مولانابھی مدلسین کی روایات دلائل کےطورپرذکرکرتےہیں اورمیں نےبھی ان مدلسین کی روایتوں کواصالۃً ذکرنہیں کیاتھامحض صحیح حدیثوں کی تائیدمیں جن میں سےایک حدیث حسن یاصحیح پھرتوابوامامہ والی ہےجس کومولانانےبے جا تعقب اورزبردستی ضعیف قراردینےکی کوشش کی ہےاورصحیح حدیثیں آگےمزیدتحقیق کےضمن میں آرہی ہیں۔ لہٰذاخلاصہ کلام یہ ہواکہ اگرمولاناذکرکردہ امثلہ کےمتعلق یہ فرمائیں گےکہ یہ روایتیں انہوں نےمحض صحیح احادیث کی تائید کے لیے ذکرکی ہیں تومجھ سےبھی یہی قصورہواہےلہٰذا