کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 350
مجریہ٧صفرکےصفحہ١۰کالم ہےتیسرےپررقمطرازہیں: ’’لیکن پیرصاحب اوران کےمریدوں کااس کےخلاف عمل ہےکہ وہ ہمیشہ مغرب کی سنتیں مسجدہی میں پڑھتےہیں اوریہ بدعت ہے۔ ‘‘ مولانا! معلوم ہوتاہےکہ جناب نےدوسروں پربلاوجہ اتہامات لگانےکاٹھیکہ لےرکھاہےاورشایدجناب کویہ خوف بھی نہیں آیاکہ ایک دن جناب کواللہ تعالیٰ کی عدالت عالیہ میں پیش ہوناہےاوروہاں کسی کابس نہیں چلےگا۔ کیآپ یہ آیات کریمہ نہیں پڑھتے: ﴿أَلَا يَظُنُّ أُو۟لَـٰٓئِكَ أَنَّهُم مَّبْعُوثُونَ ﴿٤﴾ لِيَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿٥﴾ يَوْمَ يَقُومُ ٱلنَّاسُ لِرَ‌بِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ﴾ (مطففين:٤تا٦) ’’کیاانھیں اپنےمرنےکےبعدجی اٹھنےکایقین نہیں، اس بڑےبھاری دن کےجس دن لوگ اللہ رب العالمین کےسامنےکھڑےہوں گے۔ ‘‘ اورکیاجناب حضرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کایہ ارشادہےکہ: ’’میری امت کامفلس وہ ہےجوآئےگاتونمازوں اورروزوں اورصدقات وغیرہ کےساتھ لیکن"جاءشتم هذاواكل مال هذا"الحدیث۔ ‘‘ توکیاجناب کواس بات کاڈرہی نہیں کہ دوسروں پربلاوجہ اوربلاکسی قصورکےایسےایسےاتہامات باندھتےہیں اورایسی افتراءپردازیوں کاارتکاب کرتےہیں میں آپ سےپوچھتاہوں کہ یہ الزام جھوٹااوراللہ جانتاہےکہ بالکل جھوٹاہے، آخرکس گناہ کی پاداش میں مجھ پرتھوپاہےآپ نےمجھےدیکھاکب ہےاورکیسےمعلوم ہواجناب کوکہ میں ہمیشہ مغرب کےبعدسنتیں مسجدمیں ہی پڑھتاہوں۔ حالانکہ جومیرےساتھ رہتےہیں یاجن کامجھ سےواسطہ ہےیاجومجھےجانتےہیں ان کواچھی طرح معلوم ہےکہ میں مولاناکی افتراءپردازی کےبالکل برعکس مغرب کےبعدسنتیں گھرمیں اپنی جگہ پرہی آکرپڑھتاہوں، الاکبھی کسی ضرورت کی وجہ سےمسجدمیں ہی پڑھ لیں توخیرورنہ یہ سنتیں ہمیشہ گھرآکرہی پڑھاکرتاہوں، پھرآپ نےیہ بدعت کاالزام جھوٹا