کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 348
حساب لےگا۔
سردست میں باادب ان سے یہ پوچھنے کی جسارت کرنے سے قطعاًحق بجانب ہوں کہ جناب نے جویہ اتہام اخبارمیں درج فرمایاہے کیا یہ اتہام جناب نے مجھ سے میرے بھائی صاحب سےیاپھرہمارےدوسرےاقرباءجھنڈے والوں سے سناہے۔ اوراگرنہیں اوریقیناًنہیں توپھران کویہ حق کیسے پہنچتا ہے کہ وہ ہم پر ایسے بے جاالزامات لگائیں؟
کیا ان کےذہن مبارک سے یہ آیت کریمہ اوجھل ہوگئی ہے کہ:
﴿وَمَن يَكْسِبْ خَطِيٓـَٔةً أَوْ إِثْمًا ثُمَّ يَرْمِ بِهِۦ بَرِيٓـًٔا فَقَدِ ٱحْتَمَلَ بُهْتَـٰنًا وَإِثْمًا مُّبِينًا﴾ (النساء:۱١۲)
’’جوشخص کوئی خطایاگناہ کرکےکسی ناکردہ گناہ کے ذمہ تھوپ دے اس نے بڑابہتان اٹھایااورکھلم کھلاگناہ کیا۔ ‘‘
اوراسی طرح:
﴿وَٱلَّذِينَ يُؤْذُونَ ٱلْمُؤْمِنِينَ وَٱلْمُؤْمِنَـٰتِ بِغَيْرِ مَا ٱكْتَسَبُوا۟ فَقَدِ ٱحْتَمَلُوا۟ بُهْتَـٰنًا وَإِثْمًا مُّبِينًا﴾ (الاحزاب:٥٨)
’’جولوگ مومن مرداورمومن عورتوں کوایذاء دیں،بغیرکسی جرم کےجوان سےسرزدہوا، وہ بڑے ہی بہتان بازاورکھلم کھلاگناہ گارہیں۔ ‘‘
انہوں نے یقیناً ہم سے تویہ بیجاءفخراورڈینگ والی بات سنی نہیں بلکہ مولاناسےتومیں بالمشافہ ملاتک نہیں لیکن یہ ہوسکتا ہے کہ انہوں نے کسی بدخواہ اورمفتری سےایسی باتیں سنی ہوں لیکن اس صورت میں بھی کیا ان کے لیے کتاب وسنت میں رہنمائی نہیں ملتی؟
اللہ تعالیٰ فرماتے ہے کہ:
﴿يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِن جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوٓا۟ أَن تُصِيبُوا۟ قَوْمًۢا بِجَهَـٰلَةٍ فَتُصْبِحُوا۟ عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَـٰدِمِينَ﴾ (الحجرات:٦)
’’اے ایمان والو! اگرتمھیں کوئی فاسق خبردے تواس کی اچھی طرح تحقیق کرلیا