کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 346
پہلے اس بات پرغوروفکرفرمالیاکریں تویہ نہایت بہتررہے گاکیونکہ اگرکسی کواہلحدیث سمجھنے میں غلطی کی تواس کانقصان اتنانہیں ہوگاجتناکسی کوبدعتی سمجھنے میں غلطی کرنے سےہوگااس لیےجس کوہم غلطی سےاہلحدیث سمجھ رہے ہیں اگروہ واقعتاًاہلحدیث نہیں ہے تواس میں ہماراکچھ بھی نہیں بگڑتالیکن اگرکسی کوہم غلطی سےبدعتی سمجھ لیں اورپھر اس پر عجلت سے بدعتی ہونے کی فتویٰ کا لیبل لگادیں توخودہی سوچ لیں اس سے کیا نتائج برآمدہوں گے۔ ہرمعاملہ میں احتیاط بہترہے۔ وماعليناالاالبلاغ المبين وآخردعوانا ان الحمدللّٰه رب العالمين وانا العبد الاواه ابوالروح محب اللّٰه شاه عفي اللّٰه عنه کافی عرصہ پہلےوترکےبعددوگانہ نفل بیٹھ کرپڑھنے کے متعلق مولاناعبدالقادرصاحب حصاروی کافتوی شائع ہواتھاجس میں مولاناموصوف نے وترکےبعددوگانہ بیٹھ کراداکرنے کوبدعت قراردیاتھابعدمیں بندہ حقیرپرتقصیرراقم الحروف نے اس پرتعاقب کیا جوکہ بفضلہ تعالیٰ انصاف پسندحلقوں میں نہایت ہی پسندیدہ نظروں سےدیکھاگیا۔ بعدمیں تنظیم اہلحدیث میں مولاناحصاروی صاحب نے اس تعاقب پر’’سندھی تعاقب پر ایک نظر‘‘کےعنوان تنقیدفرمائی ۔ ہمہ دان کی دعویٰ تو نہ بندہ نے پہلے کیا ہے اورنہ اب ہے اورکسی کی غلطی پراس کومتنبہ کرنا یا اس کی لغزش کوظاہرکرنابھی معیوب نہیں بلکہ عین مرغوب ومطلوب امرہےلیکن جب تعاقب محض برائے تعاقب ہوتواس سے بجائے مفید نتیجہ نکلنے کے کدورتیں بڑھتی ہیں اوروقت کا ضیاع اس کے علاوہ ہوتا ہے۔ اس تعاقب پرتعاقب میں بھی حضرت مولانا حصاروی صاحب نے یہی طریقہ اختیارکیاہے اول بہت سی غیرمتعلق باتیں درمیان میں لے آئے ہیں جن سےقطعاًبحث نہیں تھی اورنہ ہی اہلحدیثوں میں مختلف فیہاہی تھیں ان کوتحریرمیں لانے کی قطعاًضرورت نہیں تھی پھرمولاناموصوف نے اصل مسئلہ پرجوتنقیدکی ہے اس کےمتعلق غیرمتعصب اورہرحال میں عدل سےمتمسک متوازن اہل علم یہی رائے قائم کرےگاکہ یہ میرے تعاقب پرتعاقب ہے