کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 339
عبدالعزيز يعني ابن صهيب عن ابي غالب عن ابي امامة ان النبي صلي اللّٰه عليه وسلم كان يصليهما بعد الوتر و هو جالس يقرأ فيهما إِذَا زُلْزِلَتِ ٱلْأَرْ‌ضُ زِلْزَالَهَا و قُلْ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلْكَـٰفِرُ‌ونَ.)) ’’ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وترکے بعدبیٹھ کردورکعتیں پڑھتے جن میں سورۃ زلزال اورکافرون کی تلاوت کرتے۔‘‘ اس حدیث کی سند بالکل بے غبارہےاس میں پہلے حضرت عبداللہ ہے وہ حضرت امام احمد کا فرزند ہے وہ ثقہ ہے پھران کا والد حضرت امام احمد ہے پھرعبدالصمدجوہے وہ عبدالصمدبن الوارث ہے جیسا کہ رجال کی کتب سے پتہ چل جاتا ہے اورجیسا کہ بیہقی کی روایت سے جوانہوں نے سنن میں نقل کی ہے معلوم ہوتا ہے ۔وہ روایت ہے۔ ((قال البيهقي في سننه الكبري اخبرناابوعبداللّٰه الحافظ وابوبكراحمدبن الحسن القاضي ابوصادق محمد بن احمد الصيدلاني قالواثناابوالعباس محمد بن يعقوب ثناابوقلابة ثناعبدالصمدابن عبدالوارث ثنا ابي عند عبدالعزيز بن صهيب عن ابي غالب عن ابي امامة ان النبي صلي اللّٰه عليه وسلم يصلي ركعتين بعدالوتروهوجالس يقرافيهما إِذَا زُلْزِلَتِ و قُلْ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلْكَـٰفِرُ‌ونَ.)) ’’ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وترکے بعدبیٹھ کردورکعتیں پڑھتے جن میں سورۃ زلزال اورکافرون کی تلاوت کرتے۔‘‘ مقصد یہ کہ امام احمد والی سند میں جو عبدالصمدہے وہ ابن عبدالوارث ہے اوروہ ثقہ ہےاسی طرح ان کے عبدالوارث بن سعیدوہ بھی ثقہ ہے اس کے بعد پھر عبدالعزیزبن صہیب وہ بھی ثقہ ہیں،پھرابوغالب ہیں یہ حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ کے صاحب ہیں ان کے نام میں اختلاف ہےلیکن وہ کنیت سے مشہورہیں۔ان کے متعلق صاحب التقریب حافظ ابن حجرعسقلانی رحمۃ اللہ علیہ تحریر