کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 329
مومنوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے نور ان گھروں (مسجدوں)میں حاصل ہوگاجن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایاکہ ان کی رفعت وبلندی،تعظیم وتکریم کی جائے اوران میں اللہ تعالیٰ کے نام کا ذکر ہوتا رہے۔الخ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مانهيت عنه فاجتنبوه وماامرتكم بهٖ فاتومنه مااستطعتم......الحديث)) (متفق عليه) ’’ یعنی میں تمھیں جس چیز سے روکوں اس سے کلی طورپراجتناب کرواورجس چیزکاحکم دوں تواس کی تعمیل اپنی وسعت واستطاعت کے مطا بق کرو۔‘‘ یعنی نواہی میں استطاعت وغیرہ کی گنجائش نہیں مگر اوامرمیں شریعت نے قدرت اوروسعت کی گنجائش رکھی ہے۔ چوری مت کریں اس میں یہ گنجائش نہیں کہ اگر قدرت نہ ہوتو پھرچوری کرلیا کرولیکن حکم ہے کہ نماز کھڑے ہوکر پڑھواگرقدرت نہیں توپھرلیٹ کراشاروں کے ساتھ۔ وضوکے لیے پانی نہیں یا کسی سبب وضوکرنا صحیح نہیں توتمیم کرلے۔ روزے فرض ہیں لیکن بیمارکے لیے ترک کرنے کی اجازت ہے علی ہذاالقاس۔ دیگر اوامرکوبھی اسی طرح سمجھنا چاہیے۔ان اصولی باتوں کو پوری طرح ذہن میں بڑھانے کے بعد اب آئیے اصل مسئلہ کی طرف کتنے ہی مواقع پر بعض ایسے ناگزیرحالات پیدا ہوجاتے ہیں جن کی وجہ سے وہاں کے باسی اس گاؤں کو ترک کرنے پر مجبورہوجاتے ہیں۔ مثلاً وہاں بہت زیادہ زمینی سیلاب پھوٹ پڑے جس کی وجہ سے وہاں کے باسی مجبورہوکراس جگہ کو ترک کرکے چلےجائیں اس صورت میں اگر اس گاؤں کے باسیوں کو اس کی اجازت نہ دی جائے کہ وہ اس مسجد کو شہید کرکے جاکروہاں مسجد بنائیں جہاں پر وہ رہنے لگے ہیں تو پھر ظاہر ہے کہ اس طریقے سے تویہ بنی ہوئی مسجد غیرآبادہوکررہ جائے گی کی یاتوکتے اوربلیاں آکروہاں گندپھیلاتے رہیں گےیاشیاطین کیاکوئی اورمخلوق وہاں آکراپناآستانہ بنائے گی یا بالآخروہ اس سیلاب کی وجہ سے گرکرنیست ونابودہوجائے گی۔اس طرح مسجد کی تعظیم میں فرق آجاتا ہے