کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 281
طرف آؤتوآرام اوروقارسے،جلدی نہ کروپھر جونماز ملے وہ پڑھواورجوفوت ہوجائے وہ پوری کرواس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((صل ماادركت واقض ماسبقك.))
’’یعنی جلدی نہ کرچلنے میں تیزی نہ کرباقی جونماز ملے وہ اداکرجوفوت ہوگئی وہ پوری کر۔‘‘
دوسری غلطی یہ تھی کہ صف میں شامل ہونے سے پہلے رکوع کرتے ہوئےآکرصف میں شامل ہوااس لیے یہ ارشادفرمایاکہ:
’’زادك اللّٰه حرصاولاتعد‘‘
’’اللہ آپ کے حرص کو بڑھائے آئندہ ایسے نہ کرنا’‘
اب ان حقیقتوں کوذہن میں رکھ کر غورکریں کہ اصل معاملہ کیا تھا،یعنی اصل معاملہ یہ معلوم ہوتا ہےکہ صحابی مسجد میں داخل ہواتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی تک قیام میں تھے لہٰذا صحابی نےدوڑلگائی تاکہ رکعت فوت نہ ہولیکن وہ صف سے دورتھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں چلے گئےیہ تھا ان کا بیان جوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جلدی کرنے کے سبب اورسانس لینے کے بارے میں دریافت کیا۔مگرجب صحابی نے دیکھا کہ رکعت توگئی پھر ارادہ کیا کہ رکوع تونہ جائے کیونکہ اگرچہ رکعت توپوری نہ ہوئی مگرامام کے ساتھ کسی بھی رکن میں شامل ہونے پر کم ازکم ثواب توملے گااس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ مجھے جس حالت میں دیکھو اس میں شامل ہوجاؤقیام کی حالت میں یا رکوع کی حالت میں یا سجدہ کی حالت میں جس حالت میں ہوں تم بھی ان میں شامل ہوجاؤ۔
مطلب کہ امام جس حالت میں ہومسبوق کواس میں شامل ہونا ہے اوریہ ظاہرہے کہ سجدے میں شامل ہونے والارکعت کو بالاتفاق نہ پہنچ سکا،لیکن حکم یہی ہے کہ اس حالت میں امام کے ساتھ ہوجاؤتاکہ سجدے میں شمولیت کا ثواب تونہ جائے گورکعت دہرانی پڑے اس لیے اس صحابی نے بھی یہ خیال کیا کہ رکعت توگئی اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ رکوع میں