کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 264
الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِجہراًنہیں پڑھاکرتے۔اگرکہاجائے کہ اس کے معارض وہ حدیث ہے جوامام احمدوغیرہ نے حضرت ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں۔ ((انها(اي ام سلمة رضي اللّٰه عنها)سئلت عن قرأة رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم فقالت:كان يقطع قرأنه آية آية بِسْمِ اللّٰهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ’ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ رَ‌بِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ’ٱلرَّ‌حْمَـٰنِ ٱلرَّ‌حِيمِ’مَـٰلِكِ يَوْمِ ٱلدِّينِ.)) اس کا جواب یہ ہے کہ اس روایت کی سند میں ابن جریج جوتیسرے مرتبہ کامدلس ہے(كمافي طبقات المدلس لابن حجررحمة اللّٰه عليه)اورامام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ابن جریج کی تدلیس شرالتدلیس ہے۔ایسے رواۃ کی جب تک سماع یا تحدیث کی تصریح نہ کریں ان کی روایت مقبول نہیں ہوتی ۔یہ روایت ایک یا دوکتابوں میں نہیں بلکہ حدیث کی بہت سی کتب میں موجود لیکن ایک جگہ پر بھی ابن جریح نے سماع کی تصریح نہیں کی لہٰذا یہ سندضعیف ہوئی اورجب سند ضعیف ہوئی توحدیث بھی ضعیف ہوگئی لہٰذا مستردونامقبول ہوئی۔ پھر لطف کی بات یہ ہے حضرت ام سلمہ رضی اللہ رعنہاکی اسی حدیث کو امام حاکم مستدرک میں ایک دوسرے طریق سے ابن جریج سے روایت کرتے ہیں لیکن اس میںبِسْمِ اللّٰهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِذکرنہیں۔امام حاکم فرماتے ہیں: ((حدثناابوالوليدالفقيه وابوبكربن قريش وابوعمروبن عبدوس المقري قالوثناالحسن ابن سفيان ثنا علي بن حجربن اياس السعدي ثنايحي بن سعيدانقرشي عن ابن جريج عن عبداللّٰه بن مليكة عن ام سلمة رضي اللّٰه عنهاكان يقطع قراته آيت آيت ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ رَ‌بِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ ثم يقف ٱلرَّ‌حْمَـٰنِ ٱلرَّ‌حِيمِ ثم يقف وكانت ام سلمة تقرأهامَـٰلِكِ يَوْمِ ٱلدِّينِ.)) دیکھئے اس حدیث میں بھی ابن جریج کی تدلیس کے سوائے اورکوئی علت نہیں لیکن اس