کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 263
الملک‘‘پارہ٢٩اس نے ایک آدمی کے لیے سفارش کی اوروہ بخش دیاگیا اوروہ عذاب قبرسےروکنے والی ہے۔ اوریہ ظاہر ہے کہ اگر بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمہرسورت جزہے توسورت ملک کی آیتیں اکتیس٣١بنتی ہیں۔پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تیس آیتیں کیسے قراردیں۔
باقی رہاسورت توبہ میں اس کا نہ لکھا جانا وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہی ایسا ہوا ہے اس کی حکمتیں علماء نے بیان کی ہیں لیکن اس تفصیل کی یہاں جگہ گنجائش نہیں شائقین کو میری کتاب’’تحصيل المعلاة‘‘كامطالعہ کرناچاہیئے۔اس صحیح حدیث پر جوکہ صحیح مسلم کی بھی ہے۔
بعض علماء نے کچھ اعتراضات کئے ہیں یا اس میں کوئی علت نکالی ہے لیکن کوئی بھی ان میں سے علت قادحہ پیش نہیں کرسکاتفصیل’’تحصيل المعلاة‘‘میں ملے گی۔ بڑے سےبڑے ناقدین فن جیسے امام ابوزرعہ رازی وغیرہ نے بھی اس کی تصحیح فرمائی ہے۔ (كماذكره الترمذي في علل الكبير) اس حدیث سے بھی وضاحت کے ساتھ معلوم ہوا کہ بسملہ جہراًنہیں پڑھنی چاہیئے۔
(١٤):حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کی حدیث امام احمد رحمۃ اللہ علیہ المسند میں فرماتے ہیں:
((حدثناعبداللّٰه حدثني ابني ثناوكيع عن نافع ابن عمروابوعامرثنانافع عن ابي مليكة عن بعض ازواج النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال ابوعامرقال نافع اراها حفصة انهاسئلت عن قرأة رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم فقالت انكم لاتستطيعونها قال فقيل لها اخبرينابهاقال فقرأت قرأة ترسلت فيهاقال ابوعامرقال نافع فحكي لناابن ابي مليكة ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ ثم قطع ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ، ثم قطع مَـٰلِكِ يَوْمِ ٱلدِّينِ.)) [1]
اس حدیث کے رجال بھی سب کے سب ثقات ہیں اورحافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ’’النكت‘‘میں فرماتے ہیں کہ یہ اسنادصحیح ہے اس صحیح حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بِسْمِ اللَّـهِ
[1] المسند:ج٦’ص٢٨٨.