کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 261
يقول اللّٰه عزوجل قسمت الصلٰوة بيني وبين عبدي نصفين فنصفهالي ونصفهالعبدي ولعبدي ماسأل قال رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم اقرؤا يقول العبد ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ يقول اللّٰه عزوجل حمدني عبدي يقول العبد الرحمن الرحيم يقول اللّٰه عزوجل اثني علي عبدي يقول عبدي مَـٰلِكِ يَوْمِ ٱلدِّينِ يقول اللّٰه عزوجل مجدني عبدي يقول العبد إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ’فهذه الاية بيني وبين عبدي ولعبدي ماسأل يقول العبد ٱهْدِنَا ٱلصِّرَٰطَ ٱلْمُسْتَقِيمَ صِرَٰطَ ٱلَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ ٱلْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا ٱلضَّآلِّينَ فهولاء لعبدي و لعبدي ما سأل.))
پس یہ حدیث صحیح اس بات میں صریح ہے کہ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِسورۃ فاتحہ کی آیت نہیں ہے ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ فاتحہ کی تقسیم میں اولاًضرور بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِکوذکرکرتےاوراس پر اتفاق ہے کہ فاتحہ کی سات آیات ہیں اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے’’إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ‘‘کوآیت قراردیاجیساکہ متن حدیث میں مذکورہے اوراخیرمیں فرمایا’’فهولاء‘‘جواسم اشاره جمع کا صیغہ ہے اوراس سےقطعاً ویقیناً آیات ہی مرادہیں یعنی’’ٱهْدِنَا ٱلصِّرَٰطَ ٱلْمُسْتَقِيمَ‘‘سے لے کراخیرتک تین آیتیں ہیں ایک’’ٱهْدِنَا ٱلصِّرَٰطَ ٱلْمُسْتَقِيمَ‘‘دوسری’’صِرَٰطَ ٱلَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ‘‘اورتیسری’’غَيْرِ ٱلْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا ٱلضَّآلِّينَ‘‘اورمیرے پاس لائبریری میں چندقرآن کریم کے نسخے ہیں مخطوط بھی مطبوع بھی جن میں’’صِرَٰطَ ٱلَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ‘‘پرآیت کا نشان لگا ہوا ہےاگر’’ٱهْدِنَا ٱلصِّرَٰطَ ٱلْمُسْتَقِيمَ‘‘سے لے کرآخرتک دوآیتیں ہوتیں جیساکہ جہراً بسملہ کے قائلین کا خیال ہے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم ’’فهولاء‘‘نہ فرماتے بلکہ ہاتان یا اس کے مثل کوئی لفظ فرماتے یعنی جمع کا صیغہ ہرگزاستعمال نہ کرتے اورپھران حضرات کے موقف پر یہ سوال