کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 258
عمرفلم يجهروابِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ.)) [1]
یہ حدیث امام ابن خزیمہ نے بھی اپنی صحیح میں احوص بن جواب کے طریق سے ذکرکی ہے۔
(٨):امام نسائی اپنی مجتبیٰ میں فرماتے ہیں:
((اخبرنا محمد بن علي بن الحسن بن شقيق قال سمعت ابي يقول اخبرنا ابوحمزة.(هومحمد بن ميمون السكري المروزي) عن منصور بن زاذان عن انس بن مالك رضي اللّٰه عنه قال صلي بنارسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم فلم يسمعنا قرأة بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ وصلي بناابوبكروعمرفلم نسمعهامنهما.))
یہ حدیث بھی صحیح الاسناد ہے اوراس کے سب رجال ثقات ہیں اوراس پر امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ترک الجہربِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِکاباب منعقدفرمایاہے۔
(٩): ((اخبرناابوطاهرالفقيه انبـأابوبكر محمد ابن الحسين القطان ثنا علي بن الحسن الهلالي ثناعبداللّٰه بن الوليد (هوالعدني)عن سفيان عن خالد الحذاءعن ابي نعامة الحنفي عن انس بن مالك رضي اللّٰه عنه قال كان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم وابوبكر و عمر لايقرؤن يعني لايجهرون بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ.)) [2]
آگے امام بیہقی فرماتے ہیں کہ امام سفیان ثوری سے حسین بن حفص نے بھی یہ روایت کی ہےاوراس میں یہ کہا’’لايجهرون‘‘اور’’لايقرؤن‘‘نہیں کہا۔ اس حدیث کی سندبھی حسن ہے باقی بعض علماء نے جو اس حدیث کے متعلق اضطراب کی علت پیش کی ہے وہ قطعاً صحیح نہیں اس میں چونکہ تفصیل زیادہ ہے اس لیے اس جگہ اس کا ذکر کرنامناسب نظر نہیں
[1] المسندللامام احمد:ج٢’ص٢٦٤.
[2] السنن الكبري:ج٢’ص٥٢.