کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 257
اس حدیث کی سند کے رواۃ’’عن آخرهم حفاظ ثقات واثبات‘‘ہیں اوریہ سندبھی اصح الاسانید میں سے ہے۔اس میں تصریح ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اورخلفاءثلاثہ ابوبکر،عمروعثمان رضی اللہ عنہم نماز میں بِسْمِ اللّٰهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِجہرسے نہیں پڑھتے تھے۔ (٦): ((اخبرناابوطاهر نا ابوبكر نا ابوسعيد الاشح نا ابن ادريس سمعت سعيد بن ابي عروبة عن قتادة عن انس بن مالك رضي اللّٰه عنه ان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم لم يجهربسْمِ اللّٰهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ ولاابوبكرولاعمرولا عثمان رضي اللّٰه عنهم.))[1] اوریہ ہی حدیث امام نسائی بھی اپنی مجتبیٰ میں لائے ہیں اورسند میں سعید بن ابی عروبہ کے ساتھ شعبہ کو بھی ملایاہے جس سے قتادۃ کی تدلیس کا شبہ رفع ہوجاتا ہے اس کے یہ الفاظ ہیں۔ ((صليت خلف رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم وابي بكروعمروعثمان رضي اللّٰه عنهم فلم اسمع احدامنهم يجهربِسْمِ اللّٰهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ.)) اس کے بعد چند اوراحادیث بھی ذکر فرمائی ہیں جن میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے قتادۃ کی متابعت کرنے والے دوسرے ثقات رواۃ کاذکر ہے۔ لیجئے جناب! یہاں’’لم اسمع‘‘کے ساتھ جہرکی نفی بھی آگئی۔کیا اب بھی ’’لم اسمع‘‘کےمتعلق وہی مرغی کی ایک ٹانگ کہنے پر اصرارکیا جائے گا؟ ا س حدیث کے رواۃبھی سب کے سب ثقہ وثبت ہیں۔ (٧): ((حدثناعبداللّٰه حدثني ابي ثناالاحوص ابن جواب ثناعمار بن زريق عن الاعمش عن شعبة عن ثابت عن انس رضي اللّٰه عنه قال صليت مع رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ومع ابي بكرومع
[1] الصحيح لابن خزيمة مطبوعه:ج١’ص٢۰٥.