کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 198
سب بالآخر نکالے جائیں گے۔اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ ترک نماز اگرواقعتا ًکفرہےجس کے لیے ابدی خلودفی جہنم ہے تومذکورہ جہنمیوں کو کیونکر جہنم سےنکالاگیا؟کیونکہ بے نمازی بھی قطعاً ان میں داخل ہیں اس لیے کہ نماز بھی ایک عمل ہے حالانکہ حدیث میں صراحتاً مذکورہےجیسا کہ عرض کیا گیا کہ انہوں نے کوئی بھی نیک کام نہیں کیا ہوگا کیا نماز سے بڑھ کربھی کوئی نیک عمل ہوسکتا ہے ؟جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ انہوں نے کوئی بھی نیک عمل نہیں کیاہوگاتواس میں نماز بھی داخل تصورکی جائے گی ۔اسی طرح جن کے متعلق یہ کہاگیا کہ جہنم سےوہ بھی نکالے جائیں گے جن کے دل میں جویارائی کے دانے یا ذرہ برابرایمان ہوگا اس سے بھی ظاہرہے کہ وہ نماز میں ناقص ہوں گے ورنہ جو نماز کا پابند ہے اس کا ایمان بہت زیادہ کیاجائے گا کیونکہ نماز کو ایمان پکاراگیا ہے: ﴿وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَـٰنَكُمْ﴾ (البقرۃ:١٤٣) ’’اوراللہ تعالیٰ ایسا نہیں ہے کہ تمھارے ایمان کو ضائع کردے۔‘‘ پھرجوشخص یہ کہتا ہے کہ بے نمازی شخص ابدی خلود فی جہنم کا مستحق ہے اوروہ پکا کافر ہےوہ گویا یہ کہتا ہے کہ نمازی شخص کا ایمان بالکل کمزورہے حتیٰ کہ اس کے اوپر ذرہ برابریاجوکےبقدرکا اطلاق ہوسکتا ہے ہاں یہ بات درست ہے کہ کچھ دیگر گناہوں کی وجہ سے خود نمازی لوگوں کو بھی جہنم کی سزاملے گی ۔(العیاذباللہ)لیکن اس کے متعلق حدیث شریف کا یہ کہنا کہ اس کے دل میں ذرہ برابرایمان ہو کس طرح درست ہوسکتا ہے اوریہ کہنا بھی درست نہیں ہوسکتا کہ انہوں نے کوئی نیک کام کیا ہی نہ ہوحالانکہ ان بزرگوں کے بقول نماز جیسا نیک عمل ایمان میں نہایت اعلیٰ درجہ رکھتا ہے وہ تواس کے اندر ضرورہوگا ورنہ ان کے خیال کے مطابق وہ جہنم سے نہیں نکل سکتا،پھرایسے عظیم عمل والے کے متعلق حدیث کہتی ہے کہ انہوں نے کوئی نیک کام کیا ہی نہیں ہوگا کس طرح درست ہوسکتا ہے۔ ان کے علاوہ دیگر کئی احادیث موجود ہیں جن سے بھی واضح ہوتا ہے کہ کتنے ہی انسانوں کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن معاف فرمادے گا۔حالانکہ موحد ہونے کے علاوہ انہوں