کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 180
ان کوارادےکی آزادی دےکرامتحان میں مبتلاکیاتاکہ ان تمام صفات وغرض وغایات کاظہورہو۔(جن کی تفصیل نکات کےضمن میں گزری)اس مخلوقات دنیاکےمتعلق پوراخاکہ اللہ تعالیٰ کےعلم میں تھاکہ اس عالم میں جومخلوق پیداکروں گاوہ اپنےاختیاروارادےکی آزادی کےسبب لازمی طورچندبلاکوں میں بٹ جائےگی اوراس کےیہ نتائج لامحالٰہ اٹل طورپرنکلیں گےجوان اعمال کےنتائج ہوں گے،جس طرح مادیات کےبھی نتائج مشاہدےمیں آتےہیں یعنی کوئی اگرزہرکھاتاہےتوضرورمرجاتاہے،کوئی مقوی چیزکھاتاہےتواس سےاس کی قوت اورطاقت ملتی ہےبعینہٖ اسی طرح اعمال کےبھی اللہ تعالیٰ نےنتائج مقررکردیے،اچھےکام کانتیجہ یہ اوربرےکام کایہ نتیجہ نکلےگااورمخلوق کوارادےکوعمل میں لانےکی آزادی دےکراس کی آزمائش کرلوں گاتاکہ اپنےاختیارسےوہ جوچاہےکرسکےاس کومجبورمحض نہیں بناؤں گاکہ وہ اپنی مرضی سےکوئی بھی کام نہ کرسکےکیونکہ یہ امتحان اورابتلاءکےمنافی ہےاوروہ جس بھی راستہ کواختیارکرےگااس کےاسباب بھی فراہم کئےجائیں گے۔جوخیرکےلیےکوشاں ہوگااس کےلیےبھی راہ ہموارہوگی اورجوشرکی طرف مائل ہوگااس کےلیےبھی دروازےکھلےہوئےہوں گے۔
﴿فَسَنُيَسِّرُهُۥ لِلْيُسْرَىٰ ﴿٧﴾ فَسَنُيَسِّرُهُۥ لِلْعُسْرَىٰ ﴿١٠﴾ (اللیل:٧،١۰)
کیونکہ آزمائش اس کےبغیر ناممکن ہے جس کی تفصیل نکات میں گزرچکی ہے۔اللہ تعالیٰ کو اس دنیا کے نقشے کے مطابق یہ بھی علم تھا کہ اگر اس کی فطرت سالم ہوگی تاہم اس کو یہ اسباب سامنے آئیں گے،یہ حالات درپیش آئیں گے،ان مسائل سے دوچارہوگا،اس کو یہ صحبت میسرہوگی جس کاساتھ دینے کے لیے یہ خاص امورسامنے آئیں گے،جس کی وجہ سےیہ یہ بلاک وجود میں آئیں گے ان کے اس حسن اختیار یاسوئے(برا)اختیاراورغلط انتخاب کالازمی نتیجہ یہ ہوگا۔
حاصل کلام کہ اس دنیا کے متعلق پورانقشہ کہ یہ آسمان کے اوپر چھت اورفرش کےلیے زمین اورباقی ضروریات کے لیے پہاڑ ،دریا ،باغ باغیچے اورزمین کے اندرمعدنی اشیاء