کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 178
جس کی وجہ سےایک بیوی کودوسری پرزیادہ غم اورغصہ تھااندرہی اندرغصہ کی لہرموجودتھی۔ایک دن وہ مرداپنےچھوٹےبیٹے(جو زیادہ محبت والی بیوی سے تھا) کوکندھےپراٹھائےہوئےتھااورساتھ ہی دوسرےکندھےپردوسری بیوی کاچھوٹابیٹاتھا،خاوندنےدوسری طرف توجہ کی توچھوٹےبیٹےنےجوآدمی کے دوسرے کندھےپرتھاوہ اپنےدوسرےبھائی کابازوپکڑکاٹنےلگا(دانتوں سے)توباپ نےدیکھ لیااوراس سےچھڑایا،یہ دیکھ کرمجھےحیرت ہوئی کہ کیاعجیب معاملہ ہےکہ ماں کےغم اورغصہ کااثرچھوٹےبچےپربھی نمایاں ہے،اللہ کی قدرت سےوہ بچہ پھرجلدہی فوت ہوگیا،چونکہ دوسرابیٹااس سےچھوٹاتھااس سےگمان ہورہاتھاکہ اس عمرمیں اگراتناغصہ ہےدوسرےبھائی پرتوبڑاہوکرپتہ نہیں کیاکرےگا۔دونوں مائیں اعلیٰ پوزیشن کی تھیں مردبھی بڑی حیثیت کاتھااوردوسری بیوی جس سےکم محبت تھی وہ خاندانی لحاظ سےان دونوں سےبہتری تھی،اگرخدانخواستہ وہ بچہ ہوتاتوپتہ نہیں دوسرےبھائیوں کاکیاحشرکرتالیکنعالم الغيب والشهادةنےاس کوپہلےہی بلالیا۔
ط:۔۔۔۔۔۔کوئی بھی آدمی کوئی کارخانہ بناتاہےیاکوئی میکینک یامشین وغیرہ بناتاہےتواسےان کےمتعلق مکمل معلومات رہتی ہے،مثلاًکارخانہ میں فلاں چیزکہاں پرہےیاکہاں رکھی جائےیافلاں پرزےکاکیاکام ہےاس کی کارکردگی میں کیاکیاموانع ہوتےہیں یاپیداہونےکےامکانات ہوتےہیں،اس لیےوہ ان کی مرمت وغیرہ کےلیےاوزاراورآلات کوتیاررکھتاہےتاکہ بوقت ضرورت ان کی فوری اصلاح ہوسکے،اگرکسی میں کوئی نقص یاخرابی پیداہوتی ہوتوفوراسمجھ جاتاہے،فلاں پرزےمیں خرابی ہےتوکیااللہ سبحانہ و تعالیٰ جس نےیہ کائنات پیداکی ہے۔اس کواس کےبارےمیں یہ علم نہیں تھایانہیں ہے؟ایسی بےہودہ بکواس کوئی جاہل ہی کرسکتاہےکسی دوسرےمیں جرات نہیں ہوسکتی،لیکن انسان کےاندرعلم اوراندازےکی ایک حداورانتہاہوتی ہےوہاں پہنچ کراس کاعلم اوراندازہ ختم ہوجاتاہےمگراللہ سبحانہ و تعالیٰ کاعلم وسیع وعریض ہےجس کااندازہ لگانےسےبھی انسان عاجزہے۔اس وجہ سےاللہ تعالیٰ کےعلم اورانسان کےعلم میں یہاں فرق اورامتیازات ہیں وہاں یہ بھی ایک اہم فرق اورامتیاز