کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 175
کامیاب ڈاکٹر،کوئی ماہروکیل ہے توکوئی خطابت کا شہسوار،کوئی حکمرانی،بادشاہی یا امارت وسیادت کا حامل ہے ،تودوسری طرف کوئی مزدوری کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتا۔ایک انسان جسمانی قو ت میں اوپر ہے تودوسرانہایت ہی کمزورہے۔اسی طرح خارجی امورکو دیکھاجائےتومعلوم ہوگا کہ قدرتی لحاظ سے اس میں بھی مساوات نہیں ہے۔ایک مالداراوربڑاسرمایہ دارتودوسرافقیراورمحتاج ہے،ایک شخص کے بے شماراعوان ،انصار،عزیز واقارب ،خاندان وقبیلہ کے بے شمارافرادہیں جو ہر معاملے میں اس کے ساتھ ہوتے ہیں تودوسرے بیچارے کاکوئی یارودوست نہیں ہوتا۔ایک طاؤسی تخت کی زینت بناہوا ہے تودوسرے کو کوئی جوتوں کی جگہ پر بیٹھنے نہیں دیتا۔درحقیقت یہ اختلاف اس عالم کی زیب وزینت ہے جس طرح شاعرذوق نے کہا ہے: گلہائے رنگ رنگ سے ہے رونق چمن اے ذوق اس جہاں کوہے زیب اختلاف سے مگریہ اختلاف مصنوعی نہیں بلکہ قدرتی ہے۔اس لیے کہ زندگی کا ہرشعبے میں انسان کی آزمائش ہوسکے جس طرح اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَهُوَ ٱلَّذِى جَعَلَكُمْ خَلَـٰٓئِفَ ٱلْأَرْ‌ضِ وَرَ‌فَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَ‌جَـٰتٍ لِّيَبْلُوَكُمْ فِى مَآ ءَاتَىٰكُمْ﴾ (الانعام:١٦٥) ’’اللہ وہ ہے جس نے تمہیں زمین کاخلیفہ بنایااورتم میں سے ہی بعض سےبعض کوبلند کیا تاکہ جو کچھ تمہیں عطاکیا ہے اس کے متعلق تمہاری آزمائش کرے۔‘‘ ظاہرہے کہ اگر دنیا کے تمام انسان غنی اومالدارہوتے تومالی یا اقتصادی اوراجتماعی تعاون کے لحاظ سے ان کی کس طرح آزمائش ہوتی؟اگرسارے طاقتورہوتےیاسارےبے پرواہ ہوتے توکسی محتاج یا کمزور،بیوہ اورمسکین کی مددکرکے اس خوبی اورکمال کو انسان ذات کس طرح حاصل کرتی؟حالانکہ زندگی کے تمام شعبوں میں اس کا ابتلاء ہونا تھا،اسی طرح اندرونی قوتوں میں بھی مساوات ہوتی ۔ایک دوسرے کا بروتقویٰ میں تعاون کا سلسلہ