کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 17
شاہ صاحب کے ہاں حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد،احترام انسانیت اوررواداری کے جذبات بھی یکساں نظرآیاکرتےتھے۔ یہ وہ خصوصیات ہیں جو کسی کے مانگنے سے نہیں ملتیں بلکہ عطیہ خداوندی تھیں،شاہ صاحب عالم اسلام کی نمایاں اورغیرمعمولی قدآورشخصیت تھیں،آپ کو احکام اسلامی قرآن وسنت کی روشنی میں حالات حاضرہ پر منطبق کرنے کی خصوصی صلاحیت اللہ تعالی نے عطافرمائی تھی،اسلام کی روشنی میں پوری زندگی کے نئےاورپیچیدہ مسائل کا حل اورموجودہ ملحدانہ ماحول میں طاغوتی سازشوں کا مقابلہ کرنے میں شاہ صاحب کو ممتازمقام حاصل تھا،زندگی کے مختلف مراحل میں پیش آنے والے اہم مسائل کا حل بھی شاہ صاحب کے ہاں بہترین انداز میں ملتا ہے۔انھوں نے زندگی کے الجھے ہوئےپیچیدہ،معاشی،معاشرتی،تاریخی اورفقہی مسائل میں ایک رہبرکامل کی حیثیت میں جورہنمائی فرمائی اس پر زیرنظرمجموعہ مسائل میں یقینا معلومات رسائل مسائل کسی علمی خزینہ سے کسی صورت میں کم نہیں جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ اسلام ایک کامل ضابطہ حیات ہے۔جوہمارے مادی ،روحانی اوراخلاقی تقاضوں کو بہترین انداز میں پوراکرتا ہے اوردنیا وعقبی کاضامن بھی ہے۔لہذا شاہ صاحب قرآن وسنت کے تمسک کے ساتھ پورے فقہی ذخیرہ سےاستفادہ کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے ۔پھر جس فقہی رائے کو قرآن وسنت سےہم آہنگ پاتے اسے ترجیح دیتے ہیں،بلکہ ان کے ہاں اجتہاد کا رنگ بھی نمایاں نظر آتا ہے۔وہ جو بھی بات کہتے ہیں وہ دلائل کی روشنی میں کہتے ہیں۔فقہی آراء میں بلاشبہ اختلاف کی گنجائش بھی رہتی ہے اورشاہ صاحب سے کہیں پر اختلاف بھی کیا جاسکتا ہے ۔اس کے باوجود ان کے دلائل کو یقینا مواقف ومخالف دادتحسین دے گا،دوسرے لفظوں میں شاہ صاحب کے افکارونظریات میں نہ تشدد کا رنگ غالب ہے،نہ سہل پسندی کی روش رواں ہے،بلکہ ہر مسئلے میں راہ اعتدال اورافکارسلف صالحین کے ساتھ ہر قدم پر کتاب وسنت کی روشنی میں قدم اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔شاہ صاحب کے فتاوے میں اگرکوئی چیز مروجہ فتاوےکے خلاف نظر آئےتواس تناظرمیں نہ ملاحظہ کیا جائے کہ دین میں کوئی نئی تعبیر ہے بلکہ مسئلہ کو