کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 163
عالم الغیب ،ہرشے پر قادرجس کا علم ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔کسی چیز کو حرام یا حلال قراردینے کا اختیاررکھنے والا،بندوں کی دعاؤں کو قبول کرنے والا،عبادات کی جمیع انواع واقسام کا مستحق ،مرادیں پوری کرنے والا،نفع ونقصان اورزندگی وموت کا مالک ،ہر لمحہ اپنی مخلوق کی ہر ضرورت کو پوراکرنےوالا،ان کا محافظ ونگہبان وغیرہ وغیرہ صفات صرف اورصرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی خاص ہیں کوئی بھی ہستی اس کائنات میں ان صفات میں اللہ تعالیٰ کی شریک وثانی نہیں ہے۔اس طرح موحد ہونے اورشرک سے براءت کے لیے یہ بات بھی ضروری ہے کہ وہ موحد اللہ تعالیٰ سبحانہ و تعالیٰ کی تقدیر(یعنی اللہ کو ماضی،حال ،مستقبل،سب کا علم ہے جو کچھ ہوچکا اورجوہورہا ہےاورجو آئندہ ہوگا سب کچھ جانتا ہے اورجوکچھ ہوایا ہوگا سب ہی اس کے بنائے ہوئے منصوبہ کے مطابق عمل میں آرہا ہے۔)پرایمان رکھتاہواسی طرح تمام انبیاءورسل اورکتب سماوی پر ایمان رکھے کہ اللہ تعالیٰ ابتداءہی سے انبیاء ورسل اورکتب کو بھیج رہا ہے اوریہ سلسلہ سیدنا وامامنامحمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورقرآن کریم پر آکرختم ہوا ہے اسی طرح آخرت کے دن پرایمان بھی ضروری ہے یعنی ایک دن سب انسان زندہ ہوکراللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے اوراپنے اعمال کے مطابق جزوسزاپائیں گے نتیجہ جنت یا جہنم کی صورت میں ان کے سامنے واضح ہوجائے گا۔اسی طرح ایک موحد کو ملائکہ علیہم السلام پر ایمان لانا لازمی امر ہے۔اسی طرح جن اشیاء یا اوامروعبادات کو اللہ تعالیٰ نے فرض قراردیاہے ان کی فرضیت پرایمان رکھتا ہو،مثلاً نماز،روزہ وغیرہ اورجن اشیاء کو اس نے حرام وناجائزقراردیا ہے ان کو حرام اورناجائزسمجھتارہے۔یہ سب امورتوحید اورایک موحد کے لیے لازمی ہیں ان میں سے اگرکسی ایک کا بھی انکارکرتاہے یا اللہ تعالیٰ کی صفات جو اس کے ساتھ خاص ہیں ان میں کسی کو شریک سمجھتا ہے۔ مثلاً اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے علاوہ کسی اورکو عالم الغیب یامشکل کشاسمجھتا ہے تووہ مشرک ہے موحد ہرگزنہیں ،اس کا’’لا الٰہ الا اللہ‘‘پر عمل نہیں۔اللہ تعالیٰ کے ساتھ ذات صفات میں کسی کو شریک کرنے والے کامشرک ہونا توظاہروعیاں ہے لیکن انبیاء ورسل ،کتب ،ملائکہ علیہم السلام اورتقدیراوربعث بعدالموت،جزاوسزا،جنت وجہنم