کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 154
کنٹرول کیے ہوئے ہے کہ ایک انچ بھی اپنے مدارسےنہیں ہٹتے۔کیاقادرمطلق کے علاوہ کوئی ہے ؟یا اس بے پناہ قدرت رکھنے والے کے سوائے ممکن ہوسکتا ہے؟اگرتھوڑی بھی عقل والاسوچے گاتوفوراًبول اٹھے گاہرگزنہیں، ان عظیم اجرام میں سے کوئی بھی اتنے بڑے لمبےعرصے اورلامحدودوقت تک اپنے مدارپراتنا کھڑانہیں ہوسکتاکہ ایک بال بھی اپنی جگہ سےنہیں ہلتا۔ علاوہ ازیں! اتنے بڑے ہائل شماوی اجرام حرکت توبعد کی بات ہے ،مگر اولاًتوان کےمتعلق سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ وجود میں کیسے آئے؟کیونکہ کائنات کی کوئی بھی چیز خواہ وہ بڑی ہویا چھوٹی وہ بغیر صانع کے وجود میں نہیں آسکتی اورنہ ہی کبھی آئی ہے،توپھر پہلے وہ جواب دیں کہ وہ وجود میں کس طرح آئے ؟ان کے پاس معقول جواب کوئی نہیں ہے۔ صرف حقیقت ثابتہ کو ماننے سے انکارکے شوق میں ایسی الٹی سیدھی باتیں کریں گے جس سے ہرسمجھدارانسان فوراًاندازہ لگالےگاکہ یہ صواحب محض فالتو باتیں کرنے کی تیاریاں کررہے ہیں اورمحض دفع الوقتی اورسمجھ دارلوگوں کوبے وقوف بنانااورعوام کی آنکھوں میں دھول جھونکناہی ان کا شیوہ ہوتا ہے ۔ان عظیم اجرام کے چھوٹی چھوٹی مثالیں آج سائنس سے فراہم کردیں عصری سائنسدانوں نے مصنوعی سیارے بناکرزمین کے چاروں طرف روانہ کردیئےہیں جواس کے اردگرد گھومتے ہیں کیا یہ مصنوعی سیارے خود بخود وجود میں آگئے؟ہرگز نہیں۔بغیر صانع کے خود بخود بن کراورخلا میں حرکت کرنے لگے؟یا ان کے بنانے کے بعد خود بخود خلامیں اڑنے لگے،ہرگزنہیں بلکہ ان کے موجد نے ان کو حرکت میں لایا ۔کیا یہ مثالیں ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی نہیں ہیں؟ یعنی جس طرح یہ مصنوعی سیارے یاراکٹ خلامیں بنانے والوں نے بناکرچلائے اسی طرح یہ عظیم اجرام فلکی کوبھی ایک خالق اکبر نے اپنی قدرت باہرہ سے پیداکرکے ان کو اپنی مدارمیں متحرک کربنادیاہے اوراس خالق اکبرقادرمطلق کانام‘الله’’ہے۔سائنسدانوں نے میزائل وغیرہ جو کہ ریموٹ کنٹرول(Remote Cnotral)طریقہ پر ہیں،یعنی ایک خاص