کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 153
کہاں سے آیا،ان کے پاس ا س کا کوئی جواب نہیں ۔
اگر اللہ خالق کائنات قادرمطلق کی ہستی کے قائل ہوجائیں تو اس سوال کا فوراً حل مل جائے گا،یعنی وہ اللہ کی ذات ہے جومردکے جراثیم میں سے صرف ایک مرثومے کو عورت کےبیضے میں داخل ہونے کے لیے تیار کرتا ہے اورباقی اجزاکونہیں چھوڑتا۔
اسی عورت کے تمام بیضوں میں سے صرف ایک کو پکا کرکے مرد کے جرثومے کو اخذ کرنے کے قابل بناتا ہے ،باقی بیضے اس کے امرکےمطابق کچے ہی رہتے ہیں اورمردکےجرثومے کو قبول کرنے کے قابل ہی نہیں ہوتے ۔فاعتبروایااولی الابصار،اس سےایک بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ آج کل کی سائنس خود اللہ تعالیٰ کے وجود پر دلائل فراہم کررہی ہے اوراسلام کے دین حق ہونے کا ثبوت فراہم کررہی ہے۔
دلیل نمبر٣:اس کائنات کے خلا میں کیمیااجرام فلکی حرکت کرہے ہیں۔سورج،چاند،زہرہ،مشتری،زحل،مریخ سفید کہکشاں وغیرہ وغیرہ ۔قرآن کریم توکہتا ہے:
﴿كُلٌّ فِى فَلَكٍ يَسْبَحُونَ﴾ (الانبیاء:٣٣)
یہ سارے اجرام فلکی اس خلا میں تیررہے ہیں۔سائنسدان اورجغرافیہ کے ماہرین کی بھی یہ تحقیق ہے کہ سورج اپنی مدارپرگھوم رہا ہے،چاند زمین کے اردگردگھومتا ہے۔باقی دوسرے بےشمارسیارے اورستارے اپنے اپنے دائرے میں حرکت کررہے ہیں اوران کی تحقیق کے مطابق کئی ہزارسال پہلے یہ وجود میں آئے اوراس وقت سے لے کرآج تک حرکت کررہے ہیں۔زمین بھی ان کی تحقیق کے مطابق سورج کے اردگردگھوم رہی ہے اورخوداورخوداپنے اردگردبھی یومیہ حرکت کررہی ہے،اب یہ اللہ خالق اکبر کے انکاری بتائیں کہ یہ اتنےبڑے اجسام والے کئی ہزارسالوں سے اپنے دائرے میں حرکت کررہے ہیں اوران میں کوئی بھی دوسرے کے دائرے میں ذرابرابرداخل نہیں ہوتا،کوئی بھی اپنی حرکت طلوع یا غروب میں کسی بھی موسم میں ایک سیکنڈ بھی آگے پیچھے نہیں کرتا۔اتنا بڑا نظام آخر کس طرح چل رہا ہے،وہ کون ہے جو اتنی بڑی جسامت والی مخلوق کو خلا میں ایک مقرردائرے (Sphere)میں