کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 152
ہوتے ہیں۔ ان نصف ارب جراثیم میں سے ہر ایک میں ایک مکمل انسان بننے کی صلاحیت موجودہوتی ہے،لیکن دوسری طرف صرف ایک جرثومہ عورت کے بیضے میں داخل ہوتا ہے،جوتخلیق انسانی کا باعث بنتا ہے،اسی طرح ہربالغ عورت کے مخصوص حصے میں (٤)چارلاکھ کچےبیضے موجودہوتے ہیں،لیکن ان میں صرف ایک بیضہ پکہ ہوکراپنے مقرروقت پر ظاہر ہوتا ہے،تاکہ مرد کا کوئی ایک جرثومہ اس میں داخل ہوکرایک مکمل حیاتی کا یونٹ بن کرحمل کی صورت اختیارکرے،یہاں پر ڈاکٹر صاحب کی عبارت پوری ہوئی۔ اس عبارت سے اللہ خالق کائنات کے وجود پر دلیل ملتی ہے جبکہ سائنس اورجدیدعلوم انسانی جسم کی تشریح کے متعلق تھی۔حقیقت ثابت معلوم ہوئی کہ مرد کے ایک دفعہ کے نطفہ میں نصف ارب جرثومے ہوتے ہیں جن میں ہرایک جرثومہ میں ایک مکمل انسان بننے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے ۔اسی طرح عورت کے مخصوص حصہ میں چارلاکھ کچے بیضے موجود ہوتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ مردکے نصف ارب جرثومے میں سے صرف ایک ہی جرثومہ عورت کے بیضے میں کیوں داخل ہوتا ہے؟باقی جرثومے کیوں داخل نہیں ہوتے؟وہ کونسی طاقت ہےجو باقی جراثیم کو عورت کے بیضے میں داخل ہونے سے روکتی ہے ؟بذات خود ان جراثیم میں تو کوئی شعورنہیں ہوتااورنہ ہی مرد کے نطفے(یاپیدائشی مادہ)میں کوئی سمجھ یاشعورہوتا ہے۔پھرکون ہے جو ان کو کنٹرول کرتا ہے اورایک سے زائدجراثیم کو عورت کے بیضے میں داخل ہونے سےروکتا ہے؟اسی طرح عورت کے مخصوص حصے میں چارلاکھ کچے بیضے ہوتے ہیں ،ان میں صرف ایک ہی پکا ہوکرکیوں ظاہر ہوتا ہے؟زیادہ کیوں نہیں پکے ہوکرظاہرہوتے ہیں؟ ظاہر ہے کہ اگرمردکے ایک سے زیادہ جرثومے عورت کے بیضے میں داخل ہوجائیں یاعورت کے بھی ایک سے زیادہ کچے بیضے پکے ہوکرمردکے جرثومے کو قبول کرنے کے لیےظاہر ہوجائیں توعورت بیچاری کا کیا حشر ہوتا یہ ہرعقلمند جانتا ہے،اسی حشر یا نقصان کا شعوربے شعورمادے میں کہاں ہے،بہرحال اس سوال کا جواب ان عقل کے دشمنوں کے پاس