کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 143
قَوْلَ ٱلَّتِى تُجَـٰدِلُكَ فِى زَوْجِهَا﴾.)) [1] ’’تعریف اس پاک ذات کی جس کا سمع تمام آوازوں سے کشادہ ہے البتہ تحقیق ایک عورت آئی جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مجادلہ کرنے والی تھی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ محو گفتگوتھی اس حال میں کہ میں گھر کے اندرموجودہونے کے باوجود نہ سمجھ سکی کہ وہ کیا کہنا چاہتی ہے پھر اللہ تعالی نے ﴿قَدْ سَمِعَ ٱللَّهُ﴾والی آيات نازل فرمائیں۔‘‘ اورابن ابی حاتم کی تفسیر میں اس طرح کے الفاظ ہیں: ((تبارك الذي اوعي سمعه كل شئي اني لاسمع كلام خولة بنت ثعلبة ويخفي علي بعضه وهي تشتكي زوجهاالي رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم الي اخره.)) ’’یعنی برکت والی ہے وہ ذات جس کا کان ہر چیز کو سمجھتا ہے بیشک میں خولہ بن ثعلبہ کا کلام سن رہی تھی اورکچھ میرے اوپر مخفی رہا اوروہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنےخاوند کی شکایت کررہی تھی۔‘‘ امام دارمی اپنی کتاب’’الردعلي بترالمريس‘‘میں صحیح سند کے ساتھ عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے روایت لائے ہیں کہ : ((قبض رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم قال ابوبكررضي اللّٰه عنه ايها الناس ان كان محمد الهكم الذي تعبدون فانه قدمات وان كان الهكم اللّٰه الذي في السمآءفان الهكم لم يمت.)) ’’جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دنیاسےرخصت فرمائی تواس وقت سیدنا ابوبکررضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے انسانو! اگرتمہارے معبودمحمد صلی اللہ علیہ وسلم تھے توبیشک وہ فوت ہوچکےاگرتمہارامعبوداللہ ہےجو کہ آسمان میں ہے تووہ فوت نہیں ہواہے۔‘‘
[1] مسند احمد’رقم الحديث٢٤١٩٥’ابن ماجه في المعجمه المقدمة’رقم١٨٨.