کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 14
صفحات پرمشتمل وقیع کتاب شائع کرکےادبی اورعلمی حلقوں سے دادتحسین حاصل کی، مزیدیہ کہ علامہ مرحوم کے منتشرعالی علمی مقالات ومضامین میں بعنوان‘‘مقالات راشدیہ’’جلداول ساڑھےپانچ سوکےقریب صفحات پرمشتمل مجموعہ میں شاہ صاحب کےگرانقدر٢٧مقالات شامل اشاعت کرکےشائع کی۔ اس کےعلاوہ حضرت علامہ بدیع الدین شاہ راشدی نوراللہ مرقدہ جیسی عبقری شخصیت کی بھی سوانح حیات’’ شیخ العرب والعجم‘‘ کےنام سےبڑےسائزکے٧٤٤صفحات اورعلامہ مرحوم کےعلمی ادبی باوقارگرانقدرمضامین ورسائل کوبھی مقالات راشدیہ جلددوئم کےنام سے٥٥٨صفحات پرمجموعہ علمی شائع کیا۔اس میں بھی شاہ صاحب کےبیس سےبھی زائدوقیع مقالات ومضامین شامل اشاعت ہیں جسےعلمی حلقوں میں بےحدپذیرائی ملی اوراب حال ہی میں مقالات راشدیہ جلدسوم بھی ان کی محنت آپ کےسامنے٥٥۰صفحات پرمشتمل موجودہے۔
بلاشبہ راشدی برادران کی ان منتشرنایاب اوربکھری ہوئی نایاب تحریروں اورجواہرپاروں کویکجاکرکےاورزیورطباعت سےاآراستہ کرکےشائقین علم وادب علماء،طلباء،دانش ورحضرات اورعلمی ذوق رکھنےوالوں تک پہنچانےمیں آپ ہم سب کی طرف سےشکریہ کےمستحق ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کودنیاوعقبیٰ میں فوزوفلاح سےسرفرازکرے۔آمین
ایں سعادت بزوربازونیست
تانہ بخشدخدائےبخشندہ
جہاں تک علامہ سیدمحب اللہ شاہ کاتعلق ہےتوتحدیث بالنعمۃکےطورپرتعارف کراتاچلوں کہ مجھےکئے عشروں تک حضرت شاہ صاحب کی علمی صحبت اوررفاقت حاصل رہی،ان سےخط وکتابت کاسلسلہ جو٢١جمادی الاولیٰ١٣٨٨سےشروع ہواتھاوہ ان کےآخری سانسووں تک جاری رہا۔کبھی بھی منقطع ہونےنہ پایا،سب سےبڑااعزازیہ تھاکہ مدرسہ‘‘دارالرشاد’’میں اکتساب علم کےسلسلہ میں مجھےآپ کےسامنےزانوئےادب کرنےاوران کےخصوصی دروس علمیہ کےعلاوہ،اہل فکرونظرکی محافل میں باقاعدہ شرکت کااعزازبھی حاصل