کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 134
صرف رحمن ہی نے روکا ہوا ہےبےشک وہ وہی ہرچیز کودیکھنے والاہے۔‘‘
یہ صرف پرندوں کی مثال نہیں ہے بلکہ اس کی ہر چھوٹی بڑی اورجانداراوربے جان چیزپرنظر ہے کوئی لمحہ بھی ایسا نہیں کہ وہ اپنی مخلوق سے غافل رہتا ہو، نہ اس کو نیندآتی ہے اورنہ ہی اونگھ اوراپنے عرش سے ہی پوری کائنات کا نظام چلارہا ہے اوران کے تمام امورمیں تدبیرکررہا ہے ۔جس طرح سورہ الم سجدہ میں فرماتے ہیں:
﴿يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ إِلَى ٱلْأَرْضِ﴾ (الم سجدۃ:٥)
’’یعنی ان کافروں سے تمام باتوں کے ساتھ یہ بھی پوچھوگے کہ اس کائنات کو کون چلارہا ہے۔‘‘
توجوجواب دیں وہ جواب بھی مذکورہے۔
﴿فَسَيَقُولُونَ اللَّـهُ﴾ (یونس:۳۱)
’’یعنی وہ جواب دیں گے کہ یہ کام اللہ تعالی ہی کرتا ہے۔‘‘
سلف صالحین کا یہ عقیدہ ہے جو کہ صحیح اوراسلم بھی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے عرش عظیم پرمستوی ہوکر پوری کائنا ت کوچلارہا ہے اگرچہ وہ ساتوں آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پرمستوی ہے لیکن اس کا علم اورقدرت ہر جگہ موجودہے اورمخلوق کے ذرے ذرے کو بھی جانتا ہے۔
﴿وَلَقَدْ خَلَقْنَا ٱلْإِنسَـٰنَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِۦ نَفْسُهُ﴾ (ق:١٦)
’’یعنی ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اوراس کے دل میں جوخیالات اٹھتے ہیں ان سے بھی ہم واقف ہیں۔‘‘
﴿إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ﴾ (الملك:١٣)
’’بے شک وہ سینے کے رازوں کو بھی جانتا ہے۔‘‘
سورۃ آل عمران میں فرماتے ہیں:
﴿إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَخْفَىٰ عَلَيْهِ شَىْءٌ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا فِى ٱلسَّمَآءِ﴾ (آل عمران:٥)