کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 79
ارکان نکاح،شرائط نکاح اور ولی کی شرائط سوال:عقد نکاح کے ارکان اور اس کی شروط کیا ہیں؟ جواب:اسلام میں عقد نکاح کے تین ارکان ہیں: 1۔ خاوند اور بیوی کی موجودگی،جن میں کوئی ایسا مانع نہ پایا جائے جو صحت نکاح میں رکاوٹ ہو مثلاً نسب یا رضاعت کی وجہ سے محرم رشتہ دار ہونا،اسی طرح مرد کا کافر ہونا اور عورت کا مسلمان ہونا،وغیرہ وغیرہ۔ 2۔ حصول ایجاب،ایجاب کے الفاظ عورت کے ولی یا اس کے قائم مقام کی طرف سے اس طرح ادا ہوں کہ وہ خاوند کو یہ کہے کہ میں نے تیری شادی فلاں لڑکی سے کر دی یا اسی طرح کے کوئی اور الفاظ۔ 3۔ حصول قبول،قبولیت کے الفاظ خاوند یا اس کے قائم مقام کی طرف سے ادا ہوں مثلاً یہ کہے کہ میں نے قبول کیا یا اسی طرح کے کچھ اور الفاظ۔ صحت نکاح کی شروط 1۔ زوجین کی تعیین،خواہ یہ تعیین اشارہ،نام یا پھر صفت بیان کر کے کی جائے۔ 2۔ خاوند اور بیوی کی ایک دوسرے سے رضا مندی،کیونکہ ارشاد نبوی ہے کہ ’’کسی شوہر دیدہ کی شادی اس کے مشورے کے بغیر نہ کی جائے اور نہ ہی کسی کنواری کی شادی اس کی اجازت کے بغیر کی جائے۔صحابہ کرام نے عرض کیا:اس کی اجازت کیسے ہو گی؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ کہ وہ خاموش ہو جائے۔‘‘[1] 3۔ عورت کا نکاح اس کا ولی کرے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے عورت کے نکاح میں ولی کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ہے: ’’اور اپنے میں سے بے نکاح عورتوں اور مردوں کا نکاح کر دو۔‘‘[2] اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے: ’’جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا،اس کا نکاح باطل ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ
[1] [(بخارى، 5136، كتاب النكاح: باب لا ينكح الأب وغيره البكر والثيب إلا برضاها، مسلم ،1419، كتاب النكاح:باب استئذان الثيب فى النكاح بالنطق والبكربالسكوت، ابو داؤد:2094،كتاب النكاح: باب فى الااستثمار، ترمذى،1109،نسائى،8716، ابن ماجه ،1871، بيهقى،7/120] [2] [النور:32]