کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 66
دوسری بات یہ ہے کہ آپ کے خاوند کا تبدیلی کی غرض سے شادی کرنا جیسا کہ آپ کہتی ہیں کہ وہ طلاق کی نیت سے شادی کرتا ہے جو کہ عورت اور اس کے اولیاء سے دھوکہ اور فراڈ ہے۔شیخ محمد رشید رضا کا کہنا ہے کہ علمائے سلف وخلف کی متعہ کی ممانعت کے بارے میں جو سختی ہے اور اس کی متقاضی ہے کہ طلاق کی نیت سے نکاح بھی ممنوع ہو،اگرچہ فقہائے کرام کا یہ کہنا ہے کہ جب عقدِ نکاح میں کسی شخص نے وقت معین کی نیت کی اور اسے عقد کے صیغہ میں مشروط نہ رکھا تو اس کا نکاح تو صحیح ہو گا لیکن یہ دھوکہ اور فراڈ شمار ہو گا۔جو کہ اس عقدِ نکاح سے زیادہ باطل ہونے کے لائق ہے جس میں خاوند،بیوی اور اس کی اولیاء کی رضا مندی سے وقت کی تعیین ہوتی ہے اور اس میں اور کوئی فساد والی چیز تو نہیں صرف یہ ہے کہ اس عظیم بشری رابطے سے کھیلنا ہے جو کہ انسانوں کے درمیان باہم ربط وتعلق کی بنیاد ہے اور اس میں شہوات کے پیچھے چلنے والی عورتوں اور مردوں کو اپنی شہوات پوری کرنے کے مواقع فراہم کرنا ہے اور اس پر جو کچھ منکرات مترتب ہوتی ہیں۔ اور وہ نکاح جس میں یہ شرط(تعیین وقت)نہ ہو وہ دھوکہ اور فراڈ پر مبنی ہو گا،اس کی بنا پر اور بھی کئی قسم کے فساد ومنکرات مرتب ہوں گے،جن میں عداوت ودشمنی،بغض وکینہ اور حسد اور ان سچے لوگوں سے سچائی کا خاتمہ کہ جو حقیقت میں شادی کرنا چاہتے ہیں اور ان پر عدم اعتماد وغیرہ۔[1] اور شیخ ابن عثیمین  کی بھی اس شادی کی تحریم کے بارے میں اسی طرح کی کلام ہے،ان کا کہنا ہے کہ پھر یہ قول(یعنی جواز والا قول)ایسا ہے کہ جس سے کمزور ایمان والے لوگ اپنی غلط اور خراب قسم کی اغراض پوری کرنے کا موقع پائیں گے جیسا کہ ہم نے سنا ہے کہ کچھ لوگ سالانہ چھٹیوں میں دوسرے ممالک میں صرف جاتے ہی اس نیت سے ہیں کہ وہ طلاق کی نیت سے شادی کریں۔ اور مجھے تو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بعض تو ان چھٹیوں میں ہی کئی ایک شادیاں کرتے ہیں،گویا وہ اپنی شہوت پوری کرنے ہی گئے تھے جو کہ ممکن ہے زنا کے مشابہ ہو،اللہ تعالیٰ اس سے محفوظ رکھے۔تو اس لیے ہماری رائے یہ ہے کہ یہ اس لائق نہیں کہ اس کا دروازہ کھول دیا جائے اس لیے کہ یہ جو کچھ میں نے ذکر کیا ہے اس کا ذریعہ بن چکا ہے۔ اس نکاح کے بارے میں میری اپنی رائے یہ ہے کہ عقد نکاح تو صحیح ہے لیکن اس میں دھوکہ اور فراڈ ہے،تو اس اعتبار سے یہ حرام ہو گا۔اس میں دھوکہ اور فراڈ یہ ہے کہ اگر عورت اور اس کے ولی کو خاوند کی نیت کا علم ہو جائے کہ اس کی صرف نیت یہ ہے کہ وہ اس سے کھیل کر اسے طلاق دے دے گا تو وہ کبھی بھی اس سے شادی نہ کریں گے،تو اس طرح یہ ان کے لیے دھوکہ اور فراڈ ہو گا اور اگر وہ انہیں بتاتا ہے کہ وہ جتنی دیر اس ملک میں
[1] (دیکھیے: فقہ السنہ از سید سابق: 2/39)]