کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 61
اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکے کو یہ اجازت دی ہے اور یہ وصیت کی ہے کہ وہ اپنی بیوی ہونے والی منگیتر کو دیکھے: حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ’’میں نے عہد رسالت میں ایک عورت کو پیغامِ نکاح بھیجا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت کیا کہ کیا تو نے اسے دیکھا ہے؟میں نے عرض کیا،نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے دیکھ لو،اس طرح زیادہ توقع ہے کہ تم میں الفت پیدا ہو جائے۔‘‘ [1] امام ترمذی  اس کا یہ معنی بیان کرتے ہیں کہ اس(دیکھنے)سے تمہارے درمیان محبت میں استقرار پیدا ہو گا اور محبت زیادہ ہو گی۔ اور اگر گھر والوں نے رشتہ اختیار کرتے وقت غلطی کی اور صحیح رشتہ اختیار نہ کیا یا پھر رشتہ اختیار کرنے میں تو اچھا کام کیا لیکن مرد اس پر رضامند نہیں تو یہ شادی بھی غالب طور پر ناکام رہے گی اور اس میں استقرار نہیں ہو گا،کیونکہ جس کی بنیاد ہی مرغوب نہیں یعنی وہ شروع سے ہی اس میں رغبت نہیں رکھتا تو وہ چیز اغلباً دیر پا ثابت نہیں ہو گی۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد) ایک پاکدامن مسلمان کا سابقہ بدکاری کی مرتکب سے نکاح کرنا سوال:میری عمر پچیس برس ہے اور میں نے چھوٹی عمر میں نکاحِ متعہ کیا تھا،مجھے علم ہے کہ اہل سنت متعہ کو حرام سمجھتے ہیں۔متعہ کرنے کے اسباب بہت ہیں جن کا ذکر کرنا مشکل ہے،لیکن میرے حالات ہی ایسےبن چکے تھے کہ مجھے ایسا کرنا پڑا اور اب میں اس متعہ کے عظیم گناہ کے متعلق اپنے آپ سے سوال کرتی رہتی ہوں اور جب مطلقاً یہ گناہ ہے تو میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتی ہوں اور میری دعا ہے کہ وہ مجھے صحیح راستے کی رہنمائی فرمائے۔ہم اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے بالکل ہی مختلف دور میں زندگی بسر کررہے ہیں۔اس لیے مجھے بعض اوقات حلال اور حرام کےدرمیان تمیز کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ میں ایک یورپی مسلمان عورت ہوں۔ اب میں ایک ایسے مسلمان نوجوان کو جانتی ہو جس نے پہلے شادی نہیں کی اور وہ مجھ سے شادی کرنا چاہتا
[1] (صحيح: صحيح ابن ماجة: 1511، كتاب النكاح، باب النظر إلى المرأة إذا أراد أن يتزوجها، ابن ماجة: 1865، أحمد: 4/244، درامي: 2/134، كتاب النكاح: باب الرخصة في النظر للمرأة عند الخطبة، ترمذي: 1078، نسائي: 3/14، عبد الرزاق: 1335، دارقطني: 3/252، ابن الجارود: 675، شرح معاني الآثار: 3/14، شرح السنة: 5/14)