کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 60
’متحابین‘ تثنیہ اور جمع دونوں کا احتمال رکھتا ہے اور معنیٰ یہ ہو گا کہ اگر محبت دو کے درمیان ہو تو نکاح جیسے تعلق کے علاوہ ان کے مابین کوئی اور تعلق اور دائمی قرب نہیں ہو سکتا،اس لیے اگر اس محبت کے ساتھ ان کے درمیان نکاح بھی ہو تو یہ محبت ہر روز قوی اور زیادہ ہو گی۔ اور اگر محبت کی شادی ایسی محبت کے نتیجے میں انجام پائی ہو جو غیر شرعی تعلقات کی بنا پر ہو مثلاً اس میں لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے سے ملاقاتیں کریں،ایک دوسرے سے تنہائی میں ملتے رہیں،بوس وکنار کریں اور اس طرح کے دوسرے حرام کاموں کے مرتکب ہوں تو اس کا انجام برا ہی ہو گا اور یہ شادی زیادہ دیر نہیں چل پائے گی۔ کیونکہ ایسی محبت کرنے والوں نے شرعی مخالفات کا ارتکاب کرتے ہوئے اپنی زندگی کی بنیاد ہی اس مخالفت پر رکھی ہے جس کا ان کی ازدواجی زندگی پر اثر ہو گا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے برکت اور توفیق نہیں ہو گی کیونکہ گناہوں کی وجہ سے برکت جاتی رہتی ہے۔اگرچہ شیطان نے بہت سے لوگوں کو یہ سبز باغ دکھا رکھے ہیں کہ اس طرح کی محبت جس میں شرعی مخالفات پائی جائیں،کرنے سے شادی زیادہ کامیاب اور دیرپا ثابت ہوتی ہے۔ پھر یہ بھی ہے کہ دونوں کے درمیان شادی سے قبل جو حرام تعلقات قائم تھے وہ ایک دوسرے کو شک وشبہ میں ڈالیں گے،خاوند یہ سوچے گا کہ ہو سکتا ہے جس طرح اس نے میرے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے کسی اور سے بھی تعلقات رکھتی ہو کیونکہ ایسا اس کے ساتھ ہو چکا ہے اور اسی طرح بیوی بھی یہ سوچے اور شک کرے گی کہ جس طرح میرے ساتھ اس کے تعلقات تھے کسی اور لڑکی کے ساتھ بھی ہو سکتے ہیں اور ایسا اس کے ساتھ ہو چکا ہے۔تو اس طرح خاوند اور بیوی دونوں ہی شک وشبہ اور سوء ظن میں زندگی بسر کریں گے جس کے نتیجے میں جلد یا دیر سے ان کے ازدواجی تعلقات کشیدہ ہو کر رہیں گے۔ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ خاوند اپنی بیوی پر یہ عیب لگائے،اسے عار دلائے اور اس پر طعن کرے کہ شادی سے قبل اس نے اس کے ساتھ تعلقات قائم کیے اور اس پر راضی رہی،جو اس طعن وتشنع و عار کا باعث ہو گا اور اس وجہ سے ان کے درمیان حسن معاشرت کی بجائے سوءِ معاشرت پیدا ہو گی۔ اس لیے ہمارے خیال میں جو بھی شادی غیر شرعی تعلقات کی بنیاد پر انجام پائے گی وہ غالباً زیادہ دیر کامیاب نہیں رہے گی اور اس میں استقلال واستقرار نہیں ہو سکتا۔جبکہ والدین کا اختیار کردہ رشتہ نہ تو سارے کا سارا بہتر ہے اور نہ ہی مکمل طور پر برا ہے،لیکن اگر گھر والے رشتہ اختیار کرتے ہوئے اچھے اور بہتر انداز کا مظاہرہ کریں اور عورت بھی دین اور خوبصورتی کی مالک ہو اور مرد کی رضا مندی سے یہ رشتہ طے ہو کہ وہ اس سے شادی کرنا چاہے تو پھر یہ امید ہے کہ یہ شادی کامیاب اور دیر پا ہوگی۔