کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 57
یہی قول صحیح ہے کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں عمر کی کوئی تعیین نہیں اور نہ ہی ہمبستری کی طاقت رکھنے والی کو نو برس کی عمر سے قبل اس سے منع کیا گیا ہے اور اسی طرح نہ ہی طاقت نہ رکھنے والی نوبرس کی بچی کو اس کی اجازت ہے۔داؤدی کہتے ہیں کہ عائشہ رضی اللہ عنہا بہت اچھی جوان ہو چکی تھیں۔[1] بہتر تو یہ ہے کہ ولی اپنی چھوٹی بچی کی شادی نہ کرے لیکن جب اس میں کوئی مصلحت ہو تو شادی کر سکتا ہے۔(شیخ محمد المنجد) کیا ستر سال سے زائد عمر کی بیوہ نیا نکاح کر سکتی ہے؟ سوال:جس عورت کی عمر ستر(70)سال سے زائد ہو چکی ہو اور اس وقت اس کا شوہر فوت ہو جائے تو کیا وہ کسی اور مرد سے شادی کر سکتی ہے؟ جواب:اس کے لیے کسی اور مرد سے شادی کرنا جائز ہے خواہ اس کی عمر اس سے بھی متجاوز ہو کیونکہ اصل نکاح کا جواز ہی ہے جب تک کوئی ایسی دلیل نہ مل جائے جو اس اصل سے پھیر دینے والی ہو،البتہ اس عورت کے لیے عدت وفات پوری کرنے کے بعد ہی کسی اور سے شادی کرنا جائز ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) اگر رقم ہو تو پہلے حج کیا جائے یا نکاح؟ سوال:اللہ تعالیٰ کے ہاں کون سا عمل افضل ہے،فریضہ حج کی ادائیگی یا ماہ رمضان میں عمرہ کرنا یا نکاح کرنا ایسے شخص کے لیے جو کنوارا ہو؟ جواب:اگر آپ اپنے نفس پر زنا میں مبتلا ہو جانے سے خائف ہیں تو فریضہ حج اور عمرہ کی ادائیگی سے پہلے نکاح کر لیجیے اور اگر آپ اپنے نفس پر ایسی کسی چیز سے خائف نہیں ہیں تو شادی سے پہلے فریضہ حج اور عمرہ ادا کر لیجئے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) اگر رقم ہو تو پہلے قرض ادا کیا جائے یا نکاح کیا جائے؟ سوال:اگر کسی شخص پر قرض کی شکل میں دوسرے لوگوں کے حقوق ہوں،وقت حاضر میں وہ ان حقوق کو ادا نہ کر سکتا
[1] (دیکھیں: شرح مسلم للنووی (206/9)