کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 523
بچے کی پرورش کا زیادہ حقدار کون ہے؟ سوال۔شادی کے کچھ عرصہ بعد ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور اس سے بچہ لینے کی کوشش کی اب وہ عورت سوال کرتی ہے کہ بچے کی پرورش کا اسے زیادہ حق ہے یا طلاق دینے والے خاوند کو؟ جواب۔مردوں کی بہ نسبت عورتوں کو بچوں کی تربیت و پرورش کا زیادہ حق ہے اس لیے کہ بچوں کے لیے عورتیں ہی زیادہ مشفق اور رحم کرنے والی ہیں اور پرورش و تربیت کے معاملات میں زیادہ صبر کرنے والی اور مشقت برداشت کرنے والی ہیں لہٰذا بالاتفاق بچے یا بچی کی پرورش کا زیادہ حق ماں کو ہی حاصل ہے لیکن یہ شرط ہے کہ اس میں پرورش کرنے کی تمام شروط پائی جائیں۔پرورش کرنے والے میں جن شروط کا ہو نا ضروری ہے وہ حسب ذئل ہیں۔ ( تکلیف:یعنی پرورش کرنے والا مکلف ہو۔ ( حریت:یعنی وہ آزاد ہو غلام نہ ہو۔ ( عدالت:یعنی وہ عادل و دیانتدارہو۔ ( اگر بچہ مسلمان ہو تو پھر پرورش کرنے والا بھی مسلمان ہو۔ ( بچے کی ضروریات پوری کرنے کی طاقت رکھتا ہو۔ ( عورت نے کسی اور اجنبی مرد سے شادی نہ کی ہو۔ اگر ان شروط میں سے کوئی شرط مفقود ہویا پھر کوئی مانع مثلاً جنون(پاگل پن)یا شادی وغیرہ پیدا ہوجائے تو پرورش کا حق ساقط ہو جائے گا۔ دوسری شادی کرنے تک پرورش کا زیادہ حق ماں کو ہے اس کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ہے۔حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: "ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کیا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!یہ جو میرا بیٹا ہے میرا پیٹ اس کے لیے برتن تھا میری چھاتی(پستان)اس کے لیے مشکیزہ تھی اور میری آغوش اس کے لیے جائے قرارتھی اس کے والد نے مجھے طلاق دے دی ہے اور اب وہ مجھ سے اس بچے کو بھی چھین لینا چاہتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا جب تک تو دوسرا نکاح نہیں کرتی اس وقت تک تو ہی اس کی زیادہ حق دار ہے۔"[1]
[1] ۔[حسن صحیح ابو داؤد 1991کتاب الطلاق باب من احق بالولد ابو داؤد 2276۔دارقطنی 305/3حاکم 207/2بیہقی 5۔4/8]امام حاکم اور امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح کہا ہے۔