کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 515
بیان کرتا ہے آپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے یہ بتائیں کہ قرآن مجید میں یہ کون سے مقام پر ہے؟ جواب۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ جہاں چاہے برکت فرماتا ہے اور جب بندہ اللہ تعالیٰ سے اپنے مال یا رزق میں برکت کی دعا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بابرکت بنا دیتا ہے یا اس کی شخصیت بھی بابرکت بنا دیتا ہے جیسا کہ قرآن میں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کہا تھا۔ ﴿وَجَعَلَنِي مُبَارَكاً أَيْنَ مَا كُنتُ﴾ "اور میں جہاں بھی ہوں مجھے بابرکت بنا۔"[1] اور برکت وہاں ہی ہوتی ہے جہاں اللہ تعالیٰ اسے کردے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے بارش کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً مُّبَارَكًا﴾ "اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی نازل فرمایا۔"[2] یعنی اس کے نزول سے برکت حاصل ہوتی ہے وہ اس طرح کہ اس بارش سے درخت اور نباتات اگتے ہیں لیکن رضاعت کے بارے میں ہمارے علم میں نہیں کہ خصوصی طور پر اس کی برکت کے متعلق کوئی آیت وارد ہو۔البتہ اتنا ضرور ہے کہ عمومی طور پر اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے اور اس سے منع کردہ کاموں سے بچنے سے انسان کو خاص قسم کی برکت حاصل ہے جو نافرمان کو نظر نہیں آتی۔ قرآن مجید میں والدہ کو بچے کی طبعی رضاعت پر ابھاراگیا ہے جیسا کہ سورہ بقرہ میں ہے کہ: "اور مائیں اپنی اولاد کو دوسال تک دودھ پلائیں۔"[3] علماء کا کہنا ہے کہ یہ خبرحکم کے معنی میں ہے یعنی والدہ پر ضروری ہے کہ وہ اپنی اولاد کو دودھ پلائے ان کا کہنا ہے کہ مدت رضاعت میں سے کچھ دیر دودھ پلانا واجب ہےاور طبی طور پر یہ معلوم ہے کہ اس کے بہت سے فوائد ہیں اور اس کی وجہ سے بچے کی نشو نما میں بہت فائدہ ہوتا ہے اور اس میں بھی کوئی شک نہیں۔کہ اللہ تعا لیٰ کے احکام بجالانے اور انہیں نافذ کرنے میں بہت بڑی برکت ہے۔(واللہ اعلم)(شیخ ابن جبرین)
[1] ۔[مریم :31] [2] ۔[ق:9] [3] ۔[البقرۃ :31]