کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 496
"آدمی کے لیے یہی گناہ کافی ہے کہ جس کی خوراک کا ذمہ دار ہے اس سے(ہاتھ)روک لے۔"[1] حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یقیناً اللہ تعالیٰ ہر ذمہ دار سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کرے گا کہ آیا اس نے ان کی حفاظت کی یا انہیں ضائع کردیا حتیٰ کہ مرد سے اس کے گھر والوں کے بارے میں بھی سوال ہوگا۔"[2] اورحضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کی قسم!تم میں سے کوئی ایک جنگل میں جاکر لکڑیاں کاٹے اور اسے اپنی پیٹھ پر اٹھا کر بیچے اور اس کے ساتھ غناحاصل کرے اور اس میں سے صدقہ وخیرات کرے اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی کے سامنے دست سوال دراز کرے اور پھر وہ اسے دے یا نہ دےاور اوپر والا(دینے والا)ہاتھ نیچے والے(لینے والے ہاتھ)سے بہتر ہے،اور جو لوگ آپ کی کفالت میں ہیں ان سے شروع کرو۔"[3] امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے کہ جب شوہر بالغ ہوں تو ان پر ان کی بیویوں کا نان نفقہ بالاتفاق واجب ہے صرف نافرمان بیوی کا واجب نہیں یہ بات امام ابن منذر رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کی ہے۔[4] مذکورہ بالا دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ آدمی پر اس کے گھر والوں کا خرچہ اور ان کی ضروریات پوری کرنا واجب ہے اور بہت ساری احادیث میں اس کی بطور خاص فضیلت بھی بیان کی گئی ہے۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ بیوی کو بھی یہ علم ہونا چاہیے کہ خاوند پر صرف اسی حساب سے خرچ واجب ہے جس قدر اس میں طاقت ہوجیسا کہ اللہ تعالیٰ کا بھی فرمان ہے: ﴿لينفق ذو سعة من سعته ومن قدر عليه رزقه فلينفق مما آتاه اللّٰه لا يكلف اللّٰه نفسا إلا ما آتاها﴾ "کشادگی والے کو اپنی کشادگی سے خرچ کرنا چاہیے اور جس پر اس کا رزق تنگ کیا گیا ہواسے چاہیے کہ جو
[1] ۔[مسلم(996) کتاب الزکاۃ باب فضل النفقۃ عی العیال والمملوک نسائی(295) احمد(2/160)حاکم(1/451) حمیدی(599)] [2] ۔ [حسن صحیح صحیح الجامع الصغیر(1774)] [3] ۔[مسلم(1042) کتاب الزکاۃ باب کراھۃ لمسالۃ لناس بخاری(2074) کتاب البیوع باب کسب الرجل وعملہ بیدہ ترمذی(680) کتا ب الزکاۃ باب ماجاء فی النھی عن المسالۃ نسائی(2583) احمد(7493) شر ح السنۃ للبغوی(1615) بیہقی(4/195) حمیدی(1056) ابن حبان (3387)] [4] ۔[المغنی لابن قدامہ(7/564)]