کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 494
خرچہ مردوں کے ہی ذمہ ہے اور اسی وجہ سے انہیں گھر میں سربراہی اور عورتوں پر فضیلت ہے۔اللہ تعالیٰ نے اسی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ: "مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں۔"[1] خرچہ کے وجوب پر قرآن وسنت اور اہل علم کا اجماع دلالت کرتا ہے۔ قرآن میں ہے کہ: ﴿وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ لا تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلاَّ وُسْعَهَا﴾ "اور جن کے بچے ہیں ان کے ذمہ ان کا روٹی کپڑا ہے جو دستور کے مطابق ہو ہر شخص اتنی ہی تکلیف دیا جاتا ہے جتنی اس میں طاقت ہو۔"[2] او ایک د وسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے کچھ اس طرح فرمایا ہے: ﴿وَإِن كُنَّ أُولَاتِ حَمْلٍ فَأَنفِقُوا عَلَيْهِنَّ حَتَّىٰ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ﴾ "اور اگر وہ حمل والیاں ہوں تو ان پر خرچ کرو حتیٰ کہ وہ اپنا حمل وضع کردیں۔"[3] حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے دن خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے فرمایا: "عورتوں کے متعلق اللہ تعالیٰ سے ڈرو کیونکہ وہ تمہارے پاس قیدی ہیں انہیں تم نے اللہ تعالیٰ کی امان کے ساتھ حاصل کیا ہے اور ان کی شرمگاہوں کو اللہ تعالیٰ کے کلمے کے ساتھ حلال کیا ہے اور ان کا تم پر نان ونفقہ اور لباس(واجب)ہے اچھے طریقے کے ساتھ۔"[4] حضرت عمرو بن حواص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حجۃ الوداع میں انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "عورتوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو اور میر ی نصیحت قبول کرو وہ تو تمہارے پا قیدی ہیں تم ان سے کسی چیز کے مالک نہیں لیکن اگر وہ کوئی فحش کام اور نافرمانی وغیرہ کریں تو تم انہیں بستروں سے الگ کردو اورانہیں مار کی سزا دو لیکن شدید اور سخت نہ مارو اگر تو وہ تمہاری اطاعت کرلیں تو تم ان پر کوئی راہ تلاش نہ کرو۔تمہارے تمہاری عورتوں
[1] ۔[النساء۔3۔4] [2] ۔[البقرہ۔233] [3] ۔[الطلاق۔6] [4] ۔[مسلم(1218) کتاب الحج باب حجۃ النبی]