کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 480
اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل نہیں کرلیتا۔اور آپ کے گھر والوں کا اسے یہ کہنا ہے کہ اسے تیس مساکین کوکھانا کھلانا چاہیے غلط ہے درست نہیں۔کیوکہ جیساکہ آپ نے آیت سنی ہے کہ اس پر واجب یہ ہے کہ گردن آزاد کرے،اگر اس کی طاقت نہیں رکھتا تو دو ماہ کے پے در پے روزے رکھے اور اگر اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا تو ساٹھ مساکین کو کھانا کھلائے۔ ایک گردن آزاد کرنے کا مطلب یہ ہے کہ کسی غلام(یا قیدی)کو چھڑائے،اسے غلامی سے آزاد کرائے۔دوماہ کے پے در پے روزے رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ مکمل دو ماہ کے روزے رکھے،ان میں سے کوئی ایک روزہ بھی مت چھوڑے الا کہ کوئی شرعی عذر پیش آجائے مثلاً بیماری یاسفر وغیرہ اور جب عذر ختم ہوجائے دوبارہ وہیں سے باقی روزے رکھنا شروع ہوجائے جہاں سے چھوڑے تھے اور ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانے کی دو کیفیتیں ہیں،ایک یہ کہ یہ کسی جگہ پر کھانا رکھ دے اور مساکین کو وہاں کھانے کے لیے بلائے اور دوسری یہ کہ ان میں چاول اور دیگر وہ اشیاء جولوگوں کی عام خوراک ہیں ہر ایک کو گندم کے ایک مد اور اس کے علاوہ دوسری اشیاء کے نصف صاع(تقریباً سواکیلوگرام)کے حساب سے تقسیم کردے۔(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ) صرف ایک ماہ کے لیے ظہار کا کیا حکم ہے؟ سوال۔ایک آدمی نے اپنی بیوی کو کہا"تو ایک ماہ تک مجھ پر میری ماں کی پشت کی طرح ہے"پھر مہینہ پورا ہوگیا اور وہ ا پنی بیوی کی طرف لوٹ گیا تو کیا اس پر ظہار کا کفارہ لازم ہے یا نہیں؟ جواب۔اس جیسے شخص پر کوئی کفارہ نہیں جب وہ مقرر مہینے میں بیوی سے ہم بستری نہ کرے علماء کے اقوال میں سے زیادہ صحیح یہی ہے اور اس ظہار کا نام ظہار موقت رکھاگیا ہے۔(شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ) اگر کوئی سال تک اپنی بیوی سے ظہار کرلے:۔ سوال۔آدمی اپنی بیوی سے کہے کہ تو مجھ پر سال تک میری ماں کی شرمگاہ کی طرح ہے تو اس پر کیا احکام مرتب ہوں گے؟ جواب۔یہ ظہار موقت ہے۔تو اگر اس کی بیوی صبر کرے اور سال تک جماع سے رکی رہے تو اس پر کچھ بھی