کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 48
ابو درداء رضی اللہ عنہ کا تو طلاق کے متعلق یہ کہنا تھا جو کہ ہمارے اس مسئلے سے بھی کئی درجے اوپر ہے کیونکہ طلاق ایک عظیم اور بڑا مسئلہ ہے۔البتہ اتنا یاد رہے کہ اس(طلاق کے مسئلے)میں صحیح قول یہی ہے کہ اس میں ان کی اطاعت واجب نہیں ہے۔[1]
درج بال سطور میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے اس کی بنا پر اس عورت سے شادی کرنے کی متعلق اپنے والدین کو راضی کریں،لیکن اگر وہ پھر بھی اس سے شادی نہ کرنے پر اصرار کریں تو پھر ہماری نصیحت یہ ہے کہ آپ ان کی اطاعت کر لیں او ران شاء اللہ اس عورت کو کوئی اور اچھا اور صالح خاوند مل جائے گا وہ محروم نہیں رہے گی،اور الحمد للہ آپ کو اس کی ہدایت اور قبول اسلام کا اجر ملے گا۔....(شیخ محمد المنجد)...........
والدین کی مخالفت میں شادی شدہ اور بچوں والی عورت سے شادی
سوال:میں ایک مسلمان شخص ہوں اور اپنے گھر والوں کی موافقت کے بغیر چار بچوں کی ماہ کے ساتھ شادی کرنے کے بعد سعادت کی زندگی گزار رہا ہوں،ہم قرآن مجید کی تلاوت اور نماز کی پابندی کرتے ہیں،اس عورت سے شادی کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اس کے بچوں کی تربیت ہو اور میں اس کی زندگی میں اس کا تعاون کروں۔
میرے والدین کا اس شادی سے انکار کا سبب یہ ہے کہ میں کسی دوسرے شخص کا بوجھ کیوں اٹھا رہا ہوں،یہ اس ذلت کے علاوہ ہے جو انہیں اپنے اعزاء واقارب سے حاصل ہو گی۔میں نے انہیں مندرجہ ذیل باتیں کہیں:
میں اس ذمہ داری کو اٹھانے پر خوش ہوں اور سعادت مندی محسوس کرتا ہوں اور پھر یہ بھی ہے کہ میں اپنی طاقت سے زیادہ اپنے آپ کو تکلیف نہیں دیتا۔میں اس عورت،جسے مالی،نفسیاتی اور صحت کی مشکلات کا سامنا ہے،کا تعاون کیوں نہ کروں اور اسے ایک نئی زندگی کیوں نہ دوں،میرے اعزاء واقارب صرف بیوی کے حسن وجمال،خوبصورتی اور اس کے مال و دولت کو ہی اہمیت دیتے ہیں،انہیں دین کی کوئی فکر نہیں۔
ہر قسم کی وضاحت کرنے کے باوجود انہوں نے میری اس شادی کی مخالفت کی لیکن اس کے باوجود میں نے یہ شادی کر لی اور اب ہنسی خوشی اور سعادت کی زندگی بسر کر رہا ہوں اور ہر وقت توبہ کرتا رہتا ہوں کہ میں نے اپنے والدین سے سختی کا مظاہرہ کیا۔میں نے ایک مولانا صاحب کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ’’ جنت ماؤں کے قدموں تلے
[1] [دیکھیں: الآداب الشرعیۃ لابن مفلح ( 1/447)]