کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 473
عدت میں رکھیں۔"[1](سعودی فتویٰ کمیٹی) کیا عورت شوہرکی وفات کی عدت کسی اور گھر میں گزار سکتی ہے؟ سوال۔میرے سوال کا تعلق میری والدہ کی عدت سے ہے: میرے والدین امریکہ کی سیر کے لیے گئے والد صاحب وہیں پر بیمار ہوگئے اور وفات پاگئے۔اس وقت سے ابھی تک میری والدہ امریکہ میں اسی گھر میں رہائش پزیر ہیں جہاں وہ والد صاحب کے ساتھ رہتی تھیں اور یہ گھر ہمارے ایک رشتہ دار کی ملکیت ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ کیا میری والدہ پرعدت وہیں گزارنا واجب ہے یا اسکے لیے اپنے وطن پاکستان واپس آنابھی جائز ہے؟معاملات کی پیروی کرنے کے لیے ان کا پاکستان آنا بہت ہی اہم ہے۔ جواب۔خاوند کی وفات کے بعدعدت گزارنے والی عورت کا گھر میں رہ کر عدت گزارنے میں علمائے کرام کے دو قول ہیں۔ان میں سے مشہوراور قوی قول یہ ہے کہ وہ ا پنےخاوندکے گھر میں ہی عدت گزارے۔اکثر علمائے کرام جن میں ائمہ اربعہ شامل ہیں کا یہی قول ہے۔ان کے دلائل میں مندرجہ ذیل حدیث شامل ہے: حضرت فریعہ بنت مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ: "اس کا شوہر اپنے بھاگے ہوئے غلاموں کی تلاش میں نکلا۔انہوں نے اسے قتل کردیا۔فریعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے میکے لوٹ جانے کے متعلق دریافت کیا کیونکہ میرے شوہر نے اپنی ملکیت میں کوئی گھر نہیں چھوڑا اور نہ ہی نفقہ چھوڑا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،ہاں(تم اپنے میکے جاسکتی ہو)جب میں حجرے میں پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آواز دی اور فرمایا،تم اپنے پہلے مکان میں ہی رہو جب تک کہ تمہاری عدت پوری نہ ہوجائے۔فریعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ پھر میں نے عدت کی مدت چار ماہ اور دس دن اس سابقہ مکان میں پوری کی۔مزید فرماتی ہیں کہ جب حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ تھے تو انہوں نے کسی کو بھیج کریہ مسئلہ مجھ سے دریافت کیا،میں نے اسے بتادیا تو انھوں نے بھی اسی کے مطابق فیصلہ کیا۔"[2]
[1] ۔[البقرہ:234] [2] ۔[صحیح ابوداود(2016) کتاب الطلاق باب فی المتوفی عنھا تتفل ابو داود(2300) ترمذی(1204) کتاب الطلاق واللعان باب ماجاء ابن تعتد المتوفی عنھا زوجھا نسائی(6/199) موطا(2/591) حاکم(2/208) ]امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ اور امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے سے صحیح کہاہے۔