کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 469
لیکن اگر خاوند ا پنی بیوی کو تیسری طلاق دے چکا ہوتو وہ اس پر حرام ہوجاتی ہے ہاں وہ کسی اور شخص سے شرعی نکاح کرے(یعنی حلالہ نہ کرے)اور وہ ا پنی مرضی سے اسے کبھی طلاق دے دے تو پھر اگر وہ چاہے تو اپنےپہلے خاوند سے شادی کرسکتی ہے۔اس کی دلیل قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلَّا أَن يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللّٰهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللّٰهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللّٰهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللّٰهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ(229)فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ﴾ "طلاق دو مرتبہ ہے پھر یا تو اچھائی کے ساتھ روکناہے یا عمدگی کے ساتھ چھوڑدیناہے اور تمہارے لیے حلال نہیں کہ تم نے جو کچھ انہیں دے دیا ہے اس میں سے کچھ بھی لو ہاں یہ اور بات ہے کہ دونوں کو اللہ تعالیٰ کی حدود قائم نہ رکھ سکنے کا خوف ہو،اسلیے اگر تمھیں ڈر ہو کہ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی حدیں قائم نہ رکھ سکیں گے تو عورت(رہائی پانے کے لیے)کچھ دے ڈالے اس میں دونوں پر گناہ نہیں۔یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں خبردار!ان سے آگے نہ بڑھنا اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی حدوں سے تجاوز کرجائیں وہ ظالم ہیں۔پھر اگر وہ اسے(تیسری مرتبہ)طلاق دے دے تو اب وہ اس کے لیے حلال نہیں جب تک وہ عورت اس کے سوا کسی اور سے نکاح نہ کرے۔"[1] سب اہل علم کے ہاں اس آیت میں آخری طلاق سے مراد تیسری طلاق ہے۔اورسنت نبوی میں بھی اسکے دلائل ملتے ہیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کر تی ہیں کہ: "حضرت رفاعہ قرظی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میں رفاعہ کے نکاح میں تھی۔پھر مجھے انہوں نے طلاق دے دی اور قطعی طلاق(یعنی طلاق بائن)دے دی۔پھر میں نے عبدالرحمان بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے شادی کرلی۔لیکن ان کے پاس تو(شرمگاہ)اس کپڑے کی گانٹھ کی طرح ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کہ کیا تو رفاعہ کے پاس دوبارہ جانا چاہتی ہے۔لیکن تو اب اس وقت تک ان سے شادی نہیں کرسکتی جب تک تو عبدالرحمان بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مزا نہ چکھ لے اور وہ تمہارا مزا نہ چکھ لے(یعنی تم ہم بستر نہ ہوجاؤ)۔"[2]
[1] ۔[البقرہ:229۔230] [2] ۔[بخاری(2639) کتاب الشھادات باب شھادۃ المختبی مسلم(1433) کتاب النکاح باب لا نحل المطلقۃ ثلاثا لمطلقھا حتیٰ تنکح زوجا غیرہ،ابوداود(2309) کتاب الطلاق باب المبثوثۃ لا یرجع الیھا زوجھا حتیٰ تنکح زوجا ترمذی(1118) کتاب النکاح باب ماجاء فیمن یطلق امراتہ ثلاثا فیتزوجھا آخر ابن ماجہ(1932) کتاب النکاح باب الرجل یطلق امراتہ ثلاثا]