کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 46
دوسرے ملک کی لڑکی سے شادی کرنے میں والدین کی اطاعت
سوال:میری ایک بہت ہی اچھی دوست دو ماہ قبل مسلمان ہوئی ہے،وہ پہلے بھی شادی شدہ تھی اور اس کا نصرانی خاوند سے ایک بچہ بھی ہے،اس کے قبول اسلام کے بعد کی شادی باطل ہے اور اسلام قبول کرنے کے بعد اسے اپنے بچے کی دیکھ بھال کا بھی حق حاصل ہے۔میں اس سے شادی اور اس کے بچے کی دیکھ بھال کرنا چاہتا ہوں لیکن میرے والدین ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتے،میں فخر سے یہ کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے اس عورت کو ہدایت دینے میں مجھے استعمال کیا،لیکن اب مجھے مشکلات کا سامنا ہے۔
ایک طرف تو میرے والدین اس عورت سے شادی کرنے کی مکمل طور پر مخالفت کرتے ہیں،اس لیے کہ وہ کسی اور ملک کی ہے اور اس کی عادات اور رسم ورواج بھی مختلف ہیں اور پھر پہلے خاوند سے ایک بچہ بھی ہے اور دوسری طرف مجھے یہ بھی علم ہے کہ اس عورت کی زندگی اور اس کے دین میں بہت زیادہ تعاون کی ضرورت ہے اور اس میں اس سے شادی کر کے اس کا تعاون کرنا اور اس کا مددگار بننا اور اس کے بچے کی پرورش اور دیکھ بھال کرنا چاہتا ہوں۔
میری گذارش ہے کہ قرآن وسنت کی روشنی میں آپ یہ بتائیں کہ کیا میں شادی کر لوں یا کہ اپنے والدین کے کہنے مطابق شادی نہ کروں،والدین کے اس شادی سے انکار کا صرف ایک ہی سبب ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک سے تعلق رکھتی ہے اور اس کی ثقافت اور رواج مختلف ہیں۔
جواب:والدین کا اپنی اولاد پر بہت ہی عظیم حق ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے والدین سے حسن سلوک کرنے کا حکم اپنی عبادت کے حکم کے ساتھ ملا کر ذکر کیا ہے،جیسا کہ مندرجہ ذیل آیت میں ہے کہ
﴿وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا تَعْبُدُونَ إِلَّا اللّٰهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا(البقرة:73)
’’اور جب ہم نے اسرائیل سے وعدہ لیا کہ تم اللہ تعالی کے سوا دوسرے کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا‘‘
﴿وا اللّٰهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًاوَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا)
’’اور اللہ تعالی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور والدین کے ساتھ حسن سلوک