کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 456
بحالت غصہ طلاق دینے کے دوسال بعد رجوع کا ارادہ:۔ سوال۔میرے والد نے اپنی بیوی کو آپس کے کسی اختلاف کی وجہ سے غصے میں ایک طلاق دے دی طلاق پر دوسال گزرنے گئےتو اگر اب وہ اس سے رجوع کرنا چاہے تو کیا حکم ہے؟ جواب۔اگر تویہ پہلی طلاق تھی اور اس نے اس سے پہلے اسے کوئی طلاق نہیں دی تھی تو نئے نکاح کے ساتھ وہ عورت اس کی طرف لوٹ آئے گی۔اسے چاہیے کہ وہ اسے پیغام نکاح بھیجے اس سے نیا نکاح کرے اور جس پر دونوں راضی ہوں اتنا اسے مہر ادا کرے۔اسے ایک طلاق ہو چکی ہے اور دوباقی ہیں۔(شیخ ابن جبرین) تیسری طلاق کے بعد رجوع کا طریقہ:۔ سوال۔آدمی نے اپنی بیوی کو آخری(یعنی تیسری)طلاق دے دی اور اس کے بعد چار سال گزر گئے پھر وہ اس سے نئے مہر نئے نکاح حلالے کے رجوع کرنا چاہتا ہے توکیا یہ اس کے لیے جائز ہے؟ جواب۔جب آدمی اپنی بیوی کو تیسری طلاق دے دیتا ہے تو وہ اس سے جدا ہو جاتی ہے اور اس وقت تک اس کے لیے حلال نہیں ہو سکتی جب تک وہ کسی اور مرد سے نکاح نہ کرلے قطع نظر اس سے کہ اس طلاق کو ہوئے تھوڑی مدت گزری ہو یا زیادہ وہ دونوں خواہ طلاق کے ایک گھنٹے بعد رجوع پر راضی ہو جائیں یا کئی سالوں بعد وہ اس پر حرام ہی ہے کیونکہ وہ جتنی طلاقوں کا مالک تھا وہ اسے دے چکا ہے اب ضروری ہے کہ وہ کسی اور مرد سے بسنے کی نیت سے نکاح کرے حلالے کی نیت سے نہیں پھر جب وہ دوسرا مرد اسے اپنی مرضی سے طلاق دے دے تو پھر ان دونوں پر دوبارہ نئے مہر اور نئے نکاح کے ساتھ اکٹھے ہوجانے میں کو ئی حرج نہیں۔ اور اگر طلاق رجعی ہو مثلاً پہلی یا دوسری طلاق تو جب تک عورت عدت میں ہے بغیر نئے نکاح کے ہی مرد کے لیے حلال ہے لیکن عدت کے بعد اگر دونوں اکٹھے رہنے پر راضی ہوجائیں تو نئے مہر اور نئے نکاح کے ساتھ ایسا ہو سکے گا۔(واللہ اعلم)(شیخ ابن جبرین)