کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 453
دوسرے کی تصاویر سنبھال کر رکھیں کیونکہ وہ ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہو چکے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ہر ایک کے لیے اجنبی کو دیکھنا حرام کیا ہے فرمان باری تعالیٰ ہے کہ: "مومن مردوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے یقیناً اللہ تعالیٰ جو کچھ وہ کرتے ہیں اس سے باخبر ہے اور مسلما ن عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں۔"[1] اور پھر دوسری بیوی کے بیڈروم میں مطلقہ بیوی کی تصاویر رکھنا حسن معاشرت کے بھی خلاف ہے اور پہلی بیوی کے خلاف حسد،کینہ،بغض اور غیرت پیدا کرنے والی چیز ہے اس لیے مطلقہ بیوی کے ساتھ نہ تو خط و کتابت ہی جائز ہے اور نہ ہی اس کی تصاویر رکھنا۔اور اگر یہ تیسری طلاق نہیں کہ جس کے بعد شوہر عورت سے رجوع نہیں کرسکتا اور شوہر یہ دیکھتا ہے کہ وہ اپنی پہلی بیوی کے ساتھ دوبارہ حسن معاشرت اختیار کر سکتا ہے تو اس حالت میں وہ نئے نکاح کے ساتھ اپنی سابقہ بیوی سے رجوع کر سکتا ہے تاکہ وہ دوبارہ اس کی بیوی بن جائے اور خاص کر جب ان کی اولاد بھی ہواور والدین کی علیحدگی کی وجہ سے ان کے مستقبل کی تباہی کا خدشہ ہو تو وہ شادی کر سکتا ہے اور دوسری شادی اس کے لیے اپنی سابقہ مطلقہ بیوی سے دوبارہ شادی کرنے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی جب وہ ان دونوں کو رکھنے کی طاقت رکھتا ہو اور ان کی کفالت کر سکتا ہو۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)
[1] ۔[النور : 31]