کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 442
"اور وہ ان کے لیے اچھی اور پاکیزہ اشیاء حلال کرتا ہے اور ان پر خبیث اشیاء حرام کرتا ہے۔"[1] اس میں کوئی شک نہیں کہ تمباکو سگریٹ خبیث اشیاء میں سے ہے اس لیے آپ کے خاوند پر واجب ہے کہ اسے ترک کردے اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہوااس سے اجتناب کرے اس کی قسم کے بارے میں اس پر واجب ہے کہ قسم کا کفارہ اداکرے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے دوبارہ سگریٹ نوشی کرنے سے توبہ کرے۔قسم کا کفارہ یہ ہے دس مسکینوں کو کھانا کھلانایا انہیں کپڑے پہنانا یا ایک مومن غلام آزاد کرنا اور جس کے پاس اس کی طاقت نہ ہووہ تین روزے رکھ لے۔ اور ہم آپ کو یہ نصیحت کرتے ہیں کہ اگر آپ کا شوہر نمازی ہے اور اچھی سیرت کا مالک ہے اور سگریٹ نوشی بھی ترک کر دیتا ہے تو آپ اس سے طلاق کا مطالبہ نہ کریں لیکن اگر وہ معصیت اور گناہ پر مصر رہے تو پھر طلاق کے مطالبہ میں کوئی مانع نہیں۔(واللہ اعلم)(شیخ ابن باز) ہم بستری کا حق ادا نہ کرنے والے شوہر سے طلاق کا مطالبہ:۔ سوال۔میرا سوال بہت تنگ کرنے والا ہے لیکن میں کسی اور سے پوچھ نہیں سکتی۔میرا خاوند بہت اچھا اور نیک ہے میں اس پر کسی بھی قسم کی کوئی تہمت نہیں لگاتی۔لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وہ ہم بستری میں میراحق ادا نہیں کرتا تو کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اس سے طلاق کا مطالبہ کروں یا میں اس وجہ سے جنت کی خوشبو بھی نہ پانے والوں میں سے تو نہیں ہو جاؤں گی؟ جواب۔خاوند اپنی بیوی کے شرعی واجبات اور حقوق کی ادائیگی کر رہا ہوتو پھر بیوی کے لیے طلاق کا مطالبہ جائز نہیں اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔ "جو کوئی عورت بغیر کسی ضرورت کے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرتی ہےاس پر جنت کی خوشبو بھی حرام ہے(یعنی وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گی۔"[2]
[1] ۔[الاعراف :157] [2] ۔[صحیح : ارواء الغلیل 2035۔صحیح الجامع الصغیر 2706۔ابو داؤد 2226۔کتاب الطلاق باب فی الخلع ترمذی 1187۔کتاب الطلاق واللعان باب ماجاء فی المختلعات ابن ماجہ 20 55۔کتاب الطلاق باب کراھیہ الخلع للمراۃ احمد 27705۔دارمی 162/2ابن الجارود 748ابن حبان 4184۔بیہقی 316/7]